صلہ رحمی کی عملی دعوت اور متکلم اسلام

*ترتیب: مولانا محمد کلیم اللہ حنفی*

استاد محترم، مربی و محسن متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ نے عید الفطر کے بعد اپنے نئے مکان میں اپنے تمام رشتہ داروں کو جمع کیا اور زوم میٹنگ کے ذریعے آن لائن صلہ رحمی کے عنوان پر گفتگو کی۔ اس گفتگو کا مقصد اپنے رشتہ داروں کے درمیان محبت و اتحاد کو فروغ دینا تھا، اور دین اسلام کی روشنی میں رشتہ داریوں کی اہمیت کو اجاگر کرنا تھا۔ آپ  کی گفتگو کے اہم نکات درج ذیل ہیں۔

*رشتہ داروں کا خیال رکھنا*

اللہ رب العزت نے ہمیں عزت، مال اور دولت دی ہے، اس لیے ہمیں اپنے رشتہ داروں کا خیال رکھنا چاہیے، خاص طور پر وہ رشتہ دار جو مالی مشکلات کا شکار ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے مال کا کچھ حصہ اپنے ضرورت مند رشتہ داروں پر خرچ کریں تاکہ ان کی پریشانیاں کم ہو سکیں۔ اسلام میں صلہ رحمی کا مطلب صرف جسمانی طور پر ایک دوسرے کے ساتھ موجود ہونا ہی نہیں، بلکہ مالی طور پر بھی اپنے رشتہ داروں کی مدد کرنا ہے۔

*صلہ رحمی کا لحاظ رکھنا*

صلہ رحمی کی بدولت ہم اپنے رشتہ داروں کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بناتے ہیں۔

میری خواہش ہے کہ ہمارے خاندان میں باہمی ناچاقی، نفرت، حسد، کینہ اور بغض نہ ہو۔  تاہم ہم انسان ہیں آپس میں رہتے ہوئے کبھی اونچ نیچ ہو جاتی ہے تو میں اپنے آپ کو سب سے پہلے آپ کے سامنے پیش کرتا ہوں اور بصدق دل یہ کہتا ہوں کہ اگر مجھ سے کسی کو کسی طرح کی بھی کوئی تکلیف پہنچی ہو تو میں معافی مانگتا ہوں اللہ کے لیے مجھے معاف کر دیں اسی طرح میں آپ کو بھی اس عمل کی دعوت دیتا ہوں کہ آپس کی ناچاقیاں اور کدورتیں ختم کر کے ایک دوسرے کے ساتھ ویسے رہیں جیسے اسلام رہنے کا حکم دیتا ہے۔ المسلم اخو المسلم مسلمان مسلمان کا بھائی ہے۔

*دینی اداروں کی مدد کرنا*

ہمیں اپنے رشتہ داروں کے ساتھ ساتھ دینی اداروں کی مدد بھی کرنی چاہیے تاکہ دین کی تعلیم کا سلسلہ جاری رہ سکے۔ مرکز اہل السنۃ والجماعۃ سرگودھا اور مرکز اصلاح النساء سرگودھا میں انے والے طلبہ اور طالبات کی مدد کرنا ایک عظیم عمل ہے۔  آپ لوگ میرے خاندان کے لوگ ہیں تو میرے پاس آنے والے مہمان صرف میرے مہمان نہیں بلکہ آپ کے بھی مہمان ہیں آپ ان کے ساتھ میزبانوں والا سلوک رکھیں اور ان کی مالی کفالت بڑھ چڑھ کریں۔

*جامع مسجد خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کی تعمیر میں حصہ لینا*

مرکز اہل السنۃ والجماعۃ سرگودھا کی نئی جامع مسجد خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کچھ دنوں میں تعمیر ہونے جا رہی ہے اور پرانی مسجد کو شہید کیا جائے گا۔ اس اہم منصوبے میں ہم سب کا حصہ بہت ضروری ہے، اور خاص طور پر میری خاندان والوں سے درخواست ہے کہ وہ اس مسجد کی تعمیر میں بھرپور حصہ لیں۔ ہمارا یہ عمل ہمارے لیے صدقہ جاریہ بن جائے گا جو قیامت تک ہمارے لیے اجر کا باعث بنے گا۔ ہم سب کو چاہیے کہ ہم اس مسجد کی تعمیر میں مالی طور پر اور دیگر طریقوں سے مدد کریں۔

*رمضان میں خاندان کی دعوت افطار رکھنا*

میں نے اپنی زندگی میں رمضان کی 29ویں کی افطاری میں ہمیشہ اپنے خاندان والوں کو مدعو کیا۔ اور اس میں صرف اپنے خاندان والوں کو ہی بلاتا ہوں کسی حافظ قاری عالم کو جو میرے خاندان کا نہ ہو اس کو اس دعوت میں نہیں بلاتا اور میں اس موقع پرخاندان والوں سے یہ بھی نہیں پوچھتا کہ تمہارا روزہ ہے یا نہیں؟ تم نمازیں پڑھتے ہو یا نہیں؟

الحمدللہ! میرے خاندان والوں نے میری دینی دعوت پر ہمیشہ لبیک کہا ہے۔ خاندان کے بہت سارے لوگوں نے اپنی سابقہ زندگی کو بدل کر دین والی زندگی کو اپنایا ہے، بہت سارے افراد میں داڑھی رکھی ہے پکے نمازی بنے ہیں سودی بینکوں کی ملازمتیں چھوڑی ہیں، ہمارے خاندان کی بہت ساری خواتین نے پردہ شروع کیا ہے، دینی تعلیم شروع کی ہے اور اپنے اپ کو دینی ماحول میں ڈھالا ہے۔ 

 *معاشرتی تعلقات کو مضبوط کرنا*

ہمیں اپنے رشتہ داروں سے تعلقات کو مضبوط بنانا چاہیے۔ خاندان کے ہر فرد کا خیال رکھنا اور ان کے ساتھ خوشی اور غم میں شریک ہونا ہماری ذمہ داری ہے۔ یہ تعلقات نہ صرف ہمارے لیے دنیوی سکون کا باعث بنتے ہیں بلکہ آخرت میں بھی ہماری نیکیوں کا باعث بنیں گے۔

 *نادار افراد کا مالی تعاون کرنا*

ہم سب کو اپنے مالی وسائل کا کچھ حصہ اپنے نادار رشتہ داروں پر خرچ کرنا چاہیے۔ خاص طور پر ان رشتہ داروں کی مدد کرنا ضروری ہے جو مالی طور پر کمزور ہیں تاکہ وہ اپنی زندگی کی ضروریات پوری کر سکیں۔ یہ عمل نہ صرف ہمارے رشتہ داروں کے لیے فائدہ مند ہے بلکہ خود ہمارے لیے بھی بہت مفید ہے۔ اس سے ہمارے باہمی تعلقات بہتر ہوتے ہیں اور ہمارا دینی فریضہ بھی ادا ہوتا ہے۔

*خواتین کو دینی تعلیم دینا*

ہمیں اپنے خاندان کی خواتین کو دین کی تعلیم دینی چاہیے تاکہ وہ اپنے گھرانے کو بہتر طریقے سے دین کے اصول سکھا سکیں۔ خواتین کو دین کی صحیح تعلیم دینے سے خاندان کا پورا ماحول دینی بن جاتا ہے اور اس کا اثر نسلوں تک پہنچتا ہے۔ اس کے لیے آپ کے اسی گاؤں میں مرکز اصلاح النساء کے نام سے بچیوں کا ادارہ موجود ہے یہاں اپنی بچیوں کو بھیجیں اور انہیں دین کی تعلیم دلوائیں۔

*گفتگو کا خلاصہ*

دین صرف عبادات کا نام نہیں، بلکہ دین کی حقیقت میں ہمارے معاشرتی تعلقات، اخلاقی ذمہ داریوں اور رشتہ داریوں کا بھی ذکر ہے۔ صلہ رحمی دین کا ایک اہم جزو ہے اور ہمیں اپنی روزمرہ کی زندگی میں اسے عملی طور پر اپنانا چاہیے۔

📌 استاد محترم مربی و محسن متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ کی گفتگو کے ذریعے ہم سب کو صلہ رحمی کی عملی دعوت ملتی ہے، جو ہمارے رشتہ داروں کے ساتھ محبت و اتحاد بڑھانے کے ساتھ ساتھ دین کے اصولوں کو اپنی زندگیوں میں اپنانے کی ترغیب دیتی ہے۔