آپ صلی اللہ علیہ
وسلم کی پسند کو اپنی پسند پر مقدم کر دیا
حضرت جلبیب پستہ قد اور سیاہ رنگ تھے، حضور ﷺ
نے ان سے نکاح کے لئے ایک انصاریہ لڑکی کے لئے پیغام دلوایا، لڑکی کے باپ نے ان کی
اچھی شکل نہ ہونے کی بنا پر کچھ گریز کیا۔
لڑکی
نے رسول اللہ ﷺ کے حکم کی تعمیل اور ان کی محبت میں آیت تلاوت کی،
مَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ إِذَا
قَضَى اللَّهُ وَرَسُولَهُ أَمْرٍ أَنْ يكُونَ لَهُمُ الْخِيرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ
(
ترجمه جب اللہ اور رسول کسی بات کا فیصلہ کردیں تو کسی مسلمان کو اس میں چوں چراں
کی گنجائش نہیں ہے )
اور
کہا کہ جو حضور ﷺ کی مرضی وہی میری مرضی ہے،حضور ﷺ کو جب اس کا علم ہوا تو بہت
مسرور ہوئے اور فرمایا(اے اللہ اس پر خیر کا دروازہ کھول دے اور اس کی زندگی کو
تلخ نہ کر )
اس دعاء کا ایسا اثر دیکھا گیا کہ انصاری قبائل
میں اس سے زیادہ مال دار اور سخی کوئی عورت نہ تھی۔ (تفسیر ابن کثیر )
کسی
اردو شاعر نے اس واقعے کو اس طرح بیان کیا ہے۔
غور
کر ابا نہ اس کے رنگ تو کالے کو دیکھ
میں
یہ کہتی ہوں کہ اس کے بھیجنے والے کو دیکھ
میں
نے مانا ہے یہ کالا حسن میں بھی ماند ہے
بھیجنے والا تو ابا چودھویں کا چاند ہے
0 تبصرے
Please do not enter any spam link in the comment box
براہ کرم کمنٹ باکس میں کوئی سپیم لنک نہ ڈالیں