حضرت عمر کے ایمان لانے میں انکی بہن فاطمہ بنت خطاب کاکردار Khawateen E Islam Ke Karnamay The role of his sister in believing in Hazrat Omar


 حضرت عمر کے ایمان لانے میں انکی بہن  فاطمہ بنت خطاب کاکردار 

 Khawateen E Islam Ke Karnamay The role of his sister in believing in Hazrat Omar


خواتین اسلام کے کارنامے

فاطمہ بنت خطاب کاکردار

حضرت عمر اس امت کے ایک عظیم کامیاب انسان ہیں، جن کو مرادصطفی ہونے کا شرف سیب ہوا اور جن کو اتنا کامل ایمان نصیب ہوا کہ نبی علیہ الصلوة والسلام نے ارشادفرمایا

 لو كان بعدی نبیالکان عمر

کہ اگر میرے بعد کوئی نبی آنا ہوتا تو عمر میں الله تعالی نے وہ صفات رکھی تھیں کہ وہ نبی بنادیئے جاتے۔

نیز فرمایا !کہ جس راستے سے عمرجا تا ہے شیطان اس راستے کو چھوڑ دیتا ہے۔

 تین مرتبہ ایسا ہوا کہ شیطان نے حضرت عمر کا سامنا کیا اور حضرت عمرنے تینوں مرتبہ اس کو زمین پر گرادیا اور تیسری مرتبہ اس کے چہرے پرتھپٹر لگا کر کہا کہ تم میرے سامنے کیسےآسکتے ہو؟

اس کے بعد شیطان نے آپ کا سامنا کرنا ہی چھوڑ دیا، جن کو اللہ رب العزت نے اتنابڑاایمان  عطا کیا تھا۔

ان کے قبول اسلام کا واقعہ بڑا عجیب ہے

کہ ایک مرتبہ ہاتھ میں تلوار لے کر نکلے کہ نبی علیہ الصلوۃ والسلام کو شہید کرتا ہوں، راستے میں ایک صحابی ملے، انہوں نے دیکھا کہ آپ کے چہرے پر غصے کے آثار تھے،

انہوں نے پوچھا عمر! کہاں جانے کا ارادہ ہے؟

کہنے لگےمیں چاہتا ہوں کہ آج مسلمانوں کے پیغمبر علیہ السلام کو (نعوذ باللہ) شہید کر دوں

ان صحابی نے فرمایا پہلے تم اپنے گھر کی خبر لو تمہاری بہن فاطمہ اور تمہارے بہنوئی بھی مسلمان ہوچکے ہیں۔

یہ سنتے ہی آپ کا غصہ بھڑک اٹھا، چنانچہ اپنی بہن کے گھر آئے اور دروازے پر دستک دی۔ بہن  نے پہچان لیا کہ دروازے پر عمر آئے ہیں، چنانچہ قرآن مجید کے جو چند صفحے پڑھ رہی تھیں وہ بھی چھپادیئے اور جوصحابی  پڑھارہے تھے وہ بھی چپ گئے، دروازہ کھولا، آپ نے جا کر اپنے بہنوئی سے پوچھا میں نے سنا ہے کہ تم لوگ مسلمان بن چکے ہو، کیا واقعی ایسا ہے؟

بہنوئی نے جواب دیا کہ اگر اسلام سچا دین ہے تو پھر اس کو قبول کرنے میں کیا رکاوٹ ہے؟

 یہ سنتے ہی آپ آگ بگولا ہو گئے اور اپنے بہنوئی کو مارنا شروع کر دیا۔

 بہن ان کو بچانے کے لئے درمیان میں آئیں تو آپ نے بہن کے رخسار پرتھپڑلگایا۔

 وہ عورت ذات تھیں اور نازک بدن تھیں، جیسے ہی انہیں تھپٹر لگاوہ نیچے گر گئیں ،منہ سے خون نکل آیا اور آنکھوں سے آنسو نکل آئے ،لیکن پھر بھی کھڑی ہو کر بھائی کے سا منے کہنے لگیں

 عمر! جس ماں کا دودھ آپ نے پیاہے اسی ماں کا دودھ میں نے بھی پیا ہے۔

 آپ ہمارے جسم سے جان تو نکال سکتے ہیں مگر ہمارے دلوں سے ایمان کو نہیں نکال سکتے۔

یہ  الفاظ آپ کے دل کے اندر اتر گئے ،غصہ ختم ہوا بلکہ دل موم ہو گیا تو پوچھنے لگے،فاطمہ سناؤ کیا پڑھ رہی تھیں؟

فرمانے لگیں بھائی! آپ کا جسم پاک نہیں ہے ، شرک کی نجاست سے لتھڑا ہوا ہے اس لئے کلام الہی پڑھنے کے لئے آپ کو غسل کرنا پڑے گا، چنانچہ آپ غسل کر کے آ گئے، اتنے میں وہ صحابی بھی باہر آ گئے جو انہیں قرآن مجید پڑھارہے تھے، انہوں نے سورہ طٰہٰ کی ابتدائی آیتیں پڑھیں ،آپ سنتے رہے، جب یہ آیتیں پڑھی گئیں (اننی  آنا الله لا إله إلا أنا فاعبدنی و اقم الصلوة لذكرى )ان آیات کی وجہ سے آپ کے دل میں ایک شعلہ اٹھا اور ان کا دل اسلام قبول کرنے کی طرف مائل ہوگیا اور فرمانے لگے، اچھا مجھے بھی کلمہ پڑھا دو۔

 وہ صحابی کہنے لگے، اللہ اکبر! میں نے نبی کریم ﷺسے سنا ہے وہ آپ کے لئے اللہ کے حضور دعائیں فرمارہے تھے ،کہ اے اللہ! عمر بن خطاب، یاعمرابن ہشام میں سے کسی ایک کے ذریعے اسلام کوعزت عطا فرما۔

 آؤ!  میں تمہیں اللہ کے محبوب   ﷺکے پاس لے چلتا ہوں،حضور اکرم ﷺاس وقت دارارقم میں صحابہ کرام کے ساتھ موجود تھے، آپ اور وہ صحابی دار ارقم پہنچے اندر سے کنڈی لگی ہوئی تھی، انہوں نے دروازے پر دستک دی، کسی نے سوراخ میں دیکھا تو انہیں باہر حضرت عمڑ کھڑے ہوئے نظر آئے، اور ان کے ہاتھ میں تلوارتھی ، ان صحابی حضور اکرم   ﷺکی خدمت میں عرض کیا، اے اللہ کے نبی ﷺ! با ہر عمر بن الخطاب کھڑے ہیں اور ان کے ہاتھ میں تلوار بھی ہے محسوس ہوتا ہے کہ کوئی بدلی ہوئی حالت ہے، اس وقت حضرت حمزه آگے بڑھے اور فرمانے لگے کہ دروازہ کھول دو، اگر عمرماننے کی نیت سے آیا ہے تو اس کا آنا مبارک ہو، اور اگر کسی دوسرے ارادے سے آیا ہے تو اسی کی تلوار سے اس کی گردن اڑا کے رکھ دوں گا۔

 چنانچہ دروازہ کھولا گیا حضرت عمر کے حالات بدلے ہوئے تھے، لہٰذا آکر دو زانو بیٹھ گئے اور کہنے لگے، اے اللہ کے محبوب ﷺکلمہ پڑھنے کے لئے آیا ہوں۔ صحابہ کرام نے اللہ ا کبر کا نعرہ لگایا محبوب ﷺ نے بھی خوشی کا اظہار فرمایا کہ الله تعالی نے میری دعا قبول فرمائی، پھر اللہ کے محبوب ﷺ نے حضرت عمررضی اللہ عنہ کو کلمہ پڑھا کر اپنا غلام بنالیا۔

صحابہ کرام اس وقت تک دار ارقم میں نمازیں پڑھتے تھے، مگر حضرت عمر بن الخطاب فرمانے لگے اے اللہ کے نبی ﷺ ! اب تک آپ گھر میں نمازیں پڑھتے رہے، اب عمرمسلمان ہو چکا ہے، آیئے ہم مسجد میں جا کر نماز پڑھتے ہیں۔

انتالیسویں نمبر پر حضرت امیر حمزه مسلمان ہوئے تھے جب کہ چالیسویں نمبر پر حضرت عمر مسلمان ہوئے، یہ چالیس صحابہ کرام نبی علیہ الصلوة والسلام کے ہمراہ مسجد حرام میں حاضر ہوئے، وہاں پر حضرت عمر نے اعلان فرمایا، اے

کفار مکہ تم اگر اپنی بیویوں کو بیوہ کروانا چاہتے ہو اور بچوں کو یتیم بنوانا چاہو تو آج عمر کے مقابلے میں آجاؤ۔

سبحان الله !   ۔الله تعالیٰ نے اسلام کو عزت دی اور گھر کی بجائے مسجد میں عبادت شروع ہوگئی۔

 اسلام کے اس عظیم سپوت کے پیچھے آپ کو ایک عورت کا کردار بہین کی حیثیت سے نظر آئے گا۔

 



ہرشخص اردونہیں پڑھ سکتااسلئےان واقعات کواب آڈیوکی شکل میں بھی پیش کرنےکی سعادت حاصل کررہے ہیں

ہمارااصل مقصدان واقعات کوزیادہ ماؤں بہنوں تک پہنچانا ہے اسلئےآپ سےدرخواست ہےکہ ان پوسٹوں کواپنےگروپس اور دوست واحباب کےساتھ زیادہ سےزیادہ شئرکریں اوراس کام  میں ہمارے معاون بنیں

 اللہ آپکواسکااجرعظیم عطافرمائے

تاکہ ہماری مائیں بہنیں خواتین اسلام کےکارناموں کوپڑھ اور سنکراپنےاندروہی جذبہ پیداکرسکیں 

آپ سےدرخواست ہےکہ ہمارےچینل کوضرورسبسکرائب کرلیں،کیونکہ ہم آپکواس چینل پرکاپی رائٹ فری،اسلامی واقعات ، کہانیاں،، قرآن،نعت،نظم،اور بہت کچھ ڈاؤنلوڈ کرنےاورسننے کیلئےمہیاکریںگے

خوشی کی بات یہ ہیکہ آپ انکوکہیں بھی استعمال کرسکتےہیں  ہماری طرف سےمکمل اجازت ہے

مزید اس ویڈیوکولائک اورزیادہ سےزیادہ شئرکرنانابھولیں

حضرت فاطمہ بنت خطاب کاواقعہ

حضرت عمرکےایمان لانےکاواقعہ

 


Hazrat fatma binte khatab ka waqia,
Hazrat Omer Eman kese laye,
Hazrat Omer Eman lane ka waqia,
muslim ortton ke sache waqiat,
islamic true stories,
islamic true stories in urdu,
Hazrat fatimah bint khattab,
islamic true stories in urdu,
islamic true stories in hindi,
islamic stories of sahabiyat in urdu ,
stories of islamic women's ,

 







 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے