‎ ‎زمین کے روشن ستارے ‏The bright stars of the earth

عبدالمالک بلندشہری
٣١ مئی ٢٠٢١
باذوق حضرات ذرا توجہ دیں

 خزاں کا موسم چل رہا ہے  ہے،آسمان علم و ادب سے  ستاروں کے ٹوٹنے کا سلسلہ جاری ہے ایسے میں زندہ علماء و اسکالرز کی قدر کرنا اور ان سے استفادہ کرنا بے حد ضروری ہے، ورنہ وفات کے بعد بالواسطہ استفادہ کا دروازہ بند ہوجاتا ہے _

اسی لیے اہم علم و عمل کو منظر عام پر لانے کی ضرورت ہے تاکہ  باذوق حضرات بروقت. ان سے استفادہ کرسکیں -

معلوم یہ کرنا ہے کہ ہندوستان میں اس وقت عالی سند محدثین، معمر علماء، سند رسیدہ اصحاب طریقت، اور گمنام  مشائخ میں کون کون بزرگ باحیات ہیں رہنمائی فرمائیں تاکہ زندگی میں ان کی قدر کی جاسکے _

میری نظر میں تو  درج ذیل عالی سند کے حامل محدثین با حیات ہیں

(١) مولانا سید یحی ندوی بیگوی سرائے مدظلہ
یہ شاہ فضل رحمن گنج مرادآبادی قدس سرہ سے بہ یک واسطہ روایت کرتے ہیں

(٢) مولانا ڈاکٹر تقی الدین ندوی اعظمی مدظلہ(ولادت 1934)
یہ علامہ حسین بن محسن انصاری خزرجی یمنی سے  شاہ حلیم عطا سلونی وفات 1955 کے واسطہ سے روایت کرتے ہیں-
ان کے علاوہ ان کو مولانا زکریا کاندھلوی، مولانا سید یوسف بنوری اور مولانا احمد پرتابگڑھی رحمھم اللہ سے اجازت حدیث حاصل ہے

(٣) مولانا نعمت اللہ اعظمی، مولانا ڈاکٹر عبدالغنی ازہری سہارنپوری مدظلہ 

یہ دونوں بزرگ شیخ الاسلام مولانا سید حسین مدنی قدس سرہ سے روایت کرتے ہیں

(٤) مولانا محمد اعظمی مدظلہ
یہ میاں نذیر حسین محدث دہلوی قدس سرہ سے ایک واسطہ سے روایت کرتے ہیں ان کی سند بڑی عالی اور نادر ہے

(٥) مولانا سید مکرم حسین سنسارپوری دامت برکاتہم
یہ عہد حاضر کے ممتاز ترین بزرگ ہیں اور دنیا میں مولانا شاہ عبدالقادر رائے پوری قدس سرہ کے آخری خلیفہ مجاز ہیں

(٦) مولانا زکریا سنبھلی ندوی  مدظلہ ،مولانا قمر الدین گورکھپوری مدظلہ ،مولانا الیاس بارہ بنکوی مدظلہ،مولانا ارشد مدنی مدظلہ، مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی مدظلہ

یہ تمام علماء علامہ فخر الدین مرادآبادی قدس سرہ سے روایت کرتے ہیں _علامہ فخر الدین کا وصال1972 میں ہوا تھا ان سے روایت کرنے والے والے علماء کی ایک بڑی تعداد ہے

(٧) مولانا اسحق اٹاوڑی میواتی مدظلہ ولادت 1924
یہ مفتی اعظم دہلی مولانا کفایت للہ وفات ١٩٥٢ سے روایت کرتے
 ہیں

(٧) مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی مدظلہ ولادت ١٩٢٩  ،مولانا ڈاکٹر سعید الرحمن اعظمی ولادت ١٩٣٤ یہ دونوں بزرگ بھی مولانا شاہ حلیم عطا سلونی سے روایت کرتے ہیں، آخر الذکر کو علامہ حبیب الرحمن اعظمی سے بھی اجازت حدیث حاصل ہے

(٩) مولانا سید عاقل سہارنپوری مدظلہ ولادت ١٩٣٧ ،مولانا عبدالقاد گجراتی نائب مہتمم ندوۃ العلماء لکھنؤ ولادت ١٩٤٤  ،مولانا مفتی احمد خانپوری گجراتی ولادت ١٩٤٦ ، مولانانور الحسن راشد کاندھلوی ١٩٥٠، مولانا سید شاہد سہارنپوری ١٩٥٠ 

یہ سب شیخ زکریا کاندھلوی سے روایت کرتے ہیں - اس طبقہ کے علماء بڑی تعداد میں با حیات  ہیں

(١٠) میانجی رمضان میواتی مدظلہ
یہ تصوف و طریقت کے سلسلہ میں شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنی ١٢٩٦-١٣٧٧  کے آخری  بہ راہ راست خلیفہ ہیں -

(١١) مفتی عبدالغنی ازہری الشاشی سہارنپوری
یہ حضرت مدنی سے روایت کرتے ہیں اور علامہ ابراہیم بلیاوی قدس سرہ وفات  ١٣٨٧  کے دنیا میں آخری خلیفہ ہیں

(١٢) مولانا محمد فاروق خان مترجم ہندی
یہ سلسلہ فراہیہ کے ممتاز عالم ہیں اور مولانا اختر اصلاحی کے شاگرد ہیں

(١٣) مولانا قمر الزماں الہ آبادی ولادت ١٩٣٣
یہ شاہ وصی اللہ الہ آبادی سے روایت کرتے ہیں اور تصوف و طریقت میں ان کے، مولانا احمد پرتابگڑھی کے، اور مولانا حبیب الرحمن اعظمی کے خلیفہ ہیں

(١٤) حکیم کلیم اللہ علی گڑھ، مولانا قمر الدین گورکھپوری ،مولانا سید بلال حسین تھانوی باغپت ،مولانا انعام کاس گنج ،مولانا قاری ابوالحسن اعظمی،مولانا زکریا کیرانوی حفظھم اللہ 

یہ سب مشائخ محی السنہ مولانا شاہ ابرار الحق ہردوئی کے خلیفہ مجاز ہیں اور حاجی امداد اللہ مہاجر مکی کے محض دو واسطہ سے خلیفہ ہیں - یہ طریقت کا قلیل الوسائط سلسلہ ہے

(١٥) حافظ اسید مدظلہ
یہ سابق شیخ الحدیث ندوہ مولانا حیدر حسن خان ٹونکوی قدس سرہ کے ایک واسطہ سے  خلیفہ ہیں

(16/17) مولانا ڈاکٹر اکرم ندوی جونپوری اور مولانا فیصل بھٹکلی ندوی مدظلہ

یہ دونوں علماء عہد رواں کے ممتاز محقق اور بابصیرت عالم دین اور صحیح معنی میں فنافی العلم ہیں ان دنوں کو کم و بیش پانچ سو محدثیں کرام سے اجازت حدیث حاصل ہے - دنیا میں تصوف و طریقت اور حدیث پاک کے تمام ہی سلاسل مروجہ و غیر مروجہ کی ان دونوں بزرگوں کو اجازت و خلافت حاصل ہے -

(١٨) مولانا نوید ظفر
یہ تصوف و طریقت کے ممتاز شیخ ہیں _ایک سو دس مشائخ و اصحاب طریقت سے خرقہ خلافت حاصل ہے

(١٩) مولانا سلمان حسینی ندوی
علامہ عبدالفتاح ابوغدہ، مولانا زکریا کاندھلوی اور مولانا عبدالستار اعظمی سے روایت کرتے ہیں - تصوف و طریقت میں صوفی نفیس الحسینی لاہوری اور مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی کے خلیفہ مجاز ہیں

(٢٠) مولانا عبد اللہ مغیثی اجڑاڑوی، مولانا کلیم صدیقی ،مولانا یونس پالنپوری ،مولانا عمر ندوی لداخی، مولانا سید مصطفی رفاعی جیلانی

یہ تمام علماء تصوف و طریقت میں مفکر اسلام حضرت مولانا علی میاں ندوی قدس سرہ کے خلفاء کرام ہیں _

(٢١) مولانا ابراہیم پانڈور افریقی، مولانا مفتی احمد خانپوری و احمد دیولوی ،مولانا مفتی محمود حسن بلندشہری، مولانا مفتی یوسف تاؤلوی ،مولانا مفتی حسین احمد پانڈولی، مولانا مفتی ادریس بجنوری

ان سب علماء کو طریقت میں فقیہ الامت مفتی محمود حسن گنگوہی سے خرقہ خلافت حاصل ہے _

(٢٢) مولانا رشید احمد اعظمی مدظلہ ولادت ١٩٢٦ 
یہ ابوالمآثر مولانا حبیب الرحمن اعظمی کے صاحبزادہ و جانشین اور ممتاز محدث ہیں 

فہرست تو بہت طویل ہے - قلم برداشتہ یہی نام لکھ پایا ہوں اب آپ حضرات اس میں اضافہ فرماتے جائیں تاکہ اہل علم سے دنیا واقف ہوسکے _

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے