عروسہ گیسٹ ہاؤس اور پیرز ہوٹل کی کہانیThe story of Arousa Guest House and Perez Hotel


جسارت اخبار" کی زبانی
قسط اول
کتبہ : ✍️
خالد محمودکراچی
(جسارت اخبار کی مندرجہ ذیل جن خبروں کو میں اپنی پوسٹوں کا حصہ بنانا چاہ رہا ہوں، اس سلسلہ میں، میں سب سے پہلے حضرت مولانا عبدالرحمن یعقوب باوا صاحب دامت برکاتہم العالیہ کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا، کہ جنھوں نے اس اخبار کی طرف میری راہنمائی کی۔ ) 25 اکتوبر 1979 کے روز نامہ جسارت کے مین پیج پر نمایاں خبر یہ تھی ، کہ عروسہ گیسٹ ہاؤس اور پیرز ہوٹل کے مالکان کو سزا سنا دی گئی۔ اس کی تفصیل یہ تھی کہ بدکاری کا اڈہ چلانے پر ایک عورت اور 34 مردوں کو مختلف میعاد کی قید اور کوڑوں کی سزا، آج سر عام کوڑے لگائے جائیں گے، پھر آگے اخبار لکھتا ہے ، کہ: 60 سال سے زائد عمر کی بنا پر سابق ڈپٹی کمشنر پیر صلاح الدین کوڑوں سے مستثنیٰ، سزا پانےوالوں میں ایک ایکسائز انسپکٹر بھی شامل تھے، بقیہ ملزمان کیخلاف بھی جلد کاروائی ہوگی۔ اس سے پہلے کہ میں اخبار کی خبر کی مکمل تفصیل کی طرف جاؤں، اس بات کو سمجھ لینا ضروری ہے ، کہ پیرز ہوٹل کا مالک پیر صلاح الدین اصل میں ہے کون، جس کی نشاندھی اخبار نے کچھ یوں کی ہے، کہ : سزا پانےوالوں میں پیرز ہوٹل کا مالک پیر صلاح الدین جو احمدی فرقے کا مقامی رہنما اور مرزا ناصر احمد کا قریبی رشتہ دار ہے،اس کے بعد اگلے دن کے 26 اکتوبر (1979) کے جسارت اخبار نے لکھا کہ: پیرز ہوٹل کے مالک پیر صلاح الدین اور ہوٹل کے مینجر اور لڑکیوں کی سپلائی کا کام کرنے والے ملزم نذر محمد بخاری کو اسٹیج پر لایا گیا، اور اعلان کیا گیا، کہ چونکہ ان دونوں کی عمر زیادہ ہے، اس لئے انہیں کوڑوں کی سزا نہیں دی جاسکتی، لیکن انتظامیہ نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ عوام کے سامنے ان کے منہ کالے کئے جائیں لہذا اخبار نے اس دن کی خبر کے ساتھ ان دونوں کے منہ کالا کیے جانے کی تصاویر بھی شائع کی ہیں۔ اہل اسلام کے بارے میں دن رات قادیانی کلٹ جس طرح ان کی کردار کشی کرتا ہے، اگر اپنے بڑوں کے کرتوتوں کے بارے میں اپنے گریبان میں جھانک لیتا، تو ان قادیانیوں کو اصل حقیقت سجمھ لینے میں زیادہ دشواری نہ ہوتی، کہ دوسروں کی کردار سازی سے پہلے انہیں اپنے گھر کی خبر لے لینی چاہیے، خصوصاً آج کی نوجوان قادیانی نسل کو بھی گزشتہ حالات کے تحت یہ ضرور دیکھنا ہوگا، کہ ان کے احمدی فرقے کے رہنما کن جنسی بے راہرویوں کا شکار ہوکر اپنے اور اپنی جماعت کے منہ کالے کرواتے رہے ہیں، اور اس پر کس قسم کی قانونی سزاؤں کے حق دار بنتے رہے ہیں
جاری ہے

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے