سوشل ‏میڈیا ‏پر ‏گردش ‏کرتی ‏یہ ‏تصویریں ‏These pictures circulating on social media

اسلام ایک فطری مذہب ہے جس نے  زندگی کے ہرموڑپر انسان کے لئے ایک راہ عمل متعین کی، تاکہ دنیا کو پتہ چل سکے کہ اسلام صرف زندگی ہی نہیں زندگی کے خاتمہ پر بھی انسان کی راہنمائی کرتا ہے۔
چنانچہ فطری طور پر ہر انسان ایک صاف و پاکیزہ ماحول چاہتا ہے، جو ہر طرح کی برائی اور بے حیائی سے پاک اور پُرسکون ہو۔  کیونکہ عفت اور پاک دامنی انسانی فطرت کی آواز ہے۔ اسی فطری خواہش کی تکمیل کے لیے اللہ تعالیٰ نے مرد و عورت کیلئے کچھ احکام متعین کیے، 
چنانچہ اللہ نے عورت کو پردہ اور مرد کو اپنی نگاہیں نیچی کرنے کا حکم دیا،
 ارشاد باری تعالیٰ ہے 
قُلْ لِّلْمُؤْمِنِيْنَ يَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوْا فُرُوْجَهُمْ، ذٰلِکَ اَزْکٰی لَهُمْ، اِنَّ اﷲَ خَبِيْرٌبِمَا يَصْنَعُوْنَ.
آپ مومن مردوں سے فرما دیں کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کیا کریں، یہ ان کے لیے بڑی پاکیزہ بات ہے۔ بے شک اللہ ان کاموں سے خوب آگاہ ہے جو یہ انجام دے رہے ہیں
اسی طرح عورتوں کے لئے بھی حکم باری تعالیٰ ہے:
وَقُلْ لِّلْمُؤْمِنٰتِ يَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوْجَهُنَّ وَلَا يُبْدِيْنَ زِيْنَتَهُنَّ اِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلٰی جُيُوْبِهِنَّ. وَلَا يُبْدِيْنَ زِيْنَتَهُنَّ اِلَّا لِبُعُوْلَتِهِنَّ.
اور آپ مومن عورتوں سے فرما دیں کہ وہ (بھی) اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کیا کریں اور اپنی آرائش و زیبائش کو ظاہر نہ کیا کریں سوائے (اس حصہ) کے جو اس میں سے خود ظاہر ہوتا ہے اور وہ اپنے سروں پر اوڑھے ہوئے دو پٹے (اور چادریں) اپنے گریبانوں اور سینوں پر (بھی) ڈالے رہا کریں اور وہ اپنے بنائو سنگھار کو (کسی پر) ظاہر نہ کیا کریں۔
چنانچہ کتب فتاویٰ میں لکھا ہے کہ
 "عورت چھپانےکی چیز ہے،نہ کہ دکھانے کی چیز" 
 حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’المرأۃ عورۃ‘‘یعنی عورت چھپانےکی چیز ہے، 
لہٰذا جس کو بحالت حیات دیکھنا منع ہے، مرنے کے بعد بھی اس کو دیکھنا منع ہے. 
چنانچہ اس اصول کی روشنی میں اگر عورت کی میت ہوجاۓ تو صرف محرم حضرات ہی اسکا چہرہ دیکھ سکتے ہیں نامحرم حضرات کو اسکی اجازت نہیں، 
شریعت کی اصطلاح میں محرم ان افراد کو کہا جاتا ہے، جن سے کبھی بھی اور کسی بھی صورت میں نکاح حلال نہ ہو اور ایسے تمام افراد سے پردہ کرنا خواتین پر لازم نہیں، محارم ابدی کی تفصیل درج ذیل ہے:
(1)باپ (2)بھائی(3)چچا(4)ماموں(5)سسر (6) بیٹا(7)پوتادرپوتا (8 نواسہ در نواسہ(9)شوہرکابیٹا(10)داماد(11)بھتیجااوراس کے بیٹے(12)بھانجااوراسکے بیٹے(13)سوتیلا باپ(ماں کا شوہر) جب کہ والدہ اور ان کے مابین میاں بیوی کا تعلق قائم ہوجائے۔
 جب کہ نامحرم ان افراد کو کہا جاتا ہے، جن سے زندگی میں کسی بھی موقع پر نکاح حلال ہو، ایسے تمام افراد سے  پردہ فرض ہے، تفصیل درج ذیل ہے:
(1)خالہ زاد (2)ماموں زاد(3)چچازاد(4)پھوپھی زاد(5)دیور(6) جیٹھ(7)بہنوئی(8)نندوئی(9)خالو(10)پھوپھا(11) شوہرکےچچا(12)شوہر کے ماموں(13)شوہر کے خالو(14)شوہرکے پھوپھا(15)شوہرکابھتیجا(16)شوہرکابھانجا
مذکورہ بالا تفصیل کی روشنی میں ہم اپنے ارد گدر خصوصاً (ہماری بستی کا جائزہ لیں تو اندازہ ہوگا کہ ہم اللہ کے اس حکم کی کس طرح دھجیاں اڑا رہے ہیں شادی بیاہ ودیگر تقریبات کے مواقع پر جوان  بچیاں اور گھر کی بڑی خواتین کہ جنکے ذمہ ان تمام کی تربیت ہے، کا سج دھج کر غیر محرموں کے سامنے بلاجھجک اور بے پردہ آناجانا، مزید تصاویر بنواکر سوشل میڈیاپر پوسٹ اور شیر کرنا جس سے بے پردگی کا ایک لامتناہی سلسلہ شروع ہوجاتا ہے،(ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ ہر چیز کے مثبت اور منفی پہلو ہوتے ہیں یہی دونوں پہلو انٹرنیٹ وسوشل میڈیا میں بھی ہیں، اب دیکھنا یہ ہے کہ ہم اسکا استعمال کس طرح سے کرتے ہیں اور اس سے کیسے فائدہ حاصل کرتے ہیں) ، اور پھر اس کے نتیجہ میں بڑی بڑی خرابیاں وجود میں آتی ہیں،لیکن افسوس تو تب ہوتا ہے کہ جب یہی تصویر کشی میت کے ساتھ بھی کی جاتی ہے، یہاں یاد رکھنا چاہیے کہ تصویر کشی کے جو احکام ہیں انکا زندہ اور مردہ دونوں کی تصاویر سے تعلق ہے. 
اس تحریر کی تحریک گزشتہ ہفتہ محلہ رانڈ میں معروف بھائی کی اہلیہ کے انتقال کی تصویر دیکھ کر ملی، وقت کی تنگی کے باعث لکھ نہیں سکا تھا، مرحومہ کا کسی بیماری کی وجہ سے انتقال ہوگیا تھا ، بس پھر کیا تھا مرحومہ کی تصاویر ہاسپٹل بیڈ سے میت کی چارپائی تک کی ہر ایک کے پاس آن واحد میں ہی پہونچنے لگیں اسمیں محرم اور غیر تمام شریک ہیں ، نیز یہ معاملہ صرف عورتوں کی تصاویر کے ساتھ خاص نہیں بلکہ غیر محرم مردوں کی تصاویر بھی عورتوں کے پاس پہونچ جاتی ہیں، جنکو بنا صاحب تصویر کی اجازت کے کہیں اور کسی کو بھی شئر کر دیا جاتا ہے جوکہ امانت داری کے بالکل خلاف ہے، چنانچہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا "المجالس بالامانۃ" کہ مجلسیں امانت کے ساتھ ہوتی ہیں، ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ جس طریقہ سے مجلس اور اسمیں کی گئ باتیں امانت ہوتی ہیں اسی طرح کسی کے موبائل پر بھیجی گئی تصویریادیگرمواد بھی امانت ہوتاہے، جسکو اپنے تک محدود رکھنا ایمان کا اہم جز ہے چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا "لا ایمان لمن لا امانۃ لہ ولا دین لمن لا عھد لہ" کہ جسمیں امانت داری اور وعدہ کی پاسداری نہیں اسکا کوئ دین اور ایمان نہیں. 
اسلۓ ہمیں ان تمام حرکات خصوصاً میتوں کی تصاویر خواہ مردہوں یاعورت کو آگے شیر کرنے میں بہت احتیاط رکھنی چاہیے 
اللہ تعالیٰ ہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین یا رب العالمین
محمد خلیق رحمانی 
لیکچرار(ڈپارٹمنٹ آف بینکنگ اینڈ فاءننس)
جی آئ اکیڈمی دیوبند
ملحق انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی ملیشیا

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے