مرزا قادیانی کی عملی حالت کو دیکھیئے اور فیصلہ کیجئے کہ کیاایسا شخص روحانیت کے کسی ادنیٰ درجے پر بھی فائز ہوسکتا ہے

حضرت انبیاء کرام علیھم السلام جہاں لوگوں کو اﷲ کی اطاعت و فرمانبرداری کی طرف بلاتے ہیں وہاں خود بھی کثرت سے اﷲ تعالیٰ کی اطاعت و عبادت کرتے ہیں اور انبیاء کرام علیھم السلام کا کیا کہنا کئی اولیاء ایسے گزرے ہیں جو ایک رکعت میں پورا قرآن پڑھتے تھے ساری ساری رات عبادت میں گزارتے ۔ جبکہ مرزا قادیانی کی عبادت و ریاضت کا حال ایک عام مسلمان سے بھی پتلا ہے، مرزا قادیانی کی عملی حالت کو دیکھیئے اور فیصلہ کیجئے کہ کیاایسا شخص روحانیت کے کسی ادنیٰ درجے پر بھی فائز ہوسکتا ہے چہ جائیکہ نبوت و رسالت جیسے اعلیٰ منصب پر……؟ مسنون وضع پر نماز: قریب چھ سات ماہ یا زیادہ عرصہ گزر گیا ہے کہ نماز کھڑے ہوکر نہیں پڑھی جاتی اور نہ بیٹھ کر اس وضع پر پڑھی جاتی ہے جو مسنون ہے اور قرأت میں شاید قل ھو اﷲ بامشکل پڑھ سکوں۔ (مکتوبات احمدیہ جلد ۵ ص ۸۸) حفظ قرآن: حضرت مسیح موعود کو قرآن مجید کے بڑے بڑے مسلسل حصے یا بڑی بڑی سورتیں یاد نہ تھیں۔ (سیرت المہدی جلد سوم ص ۴۴) بیٹے کی خاطر نماز جمعہ چھوڑ دی: ایک جمعہ کے دن حضرت مسیح موعود نماز جمعہ کے لیے جانے لگے تو مرزا مبارک احمد نے روک لیا اور جمعہ کے لیے نہیں جانے دیا اس پر مرزا صاحب نے نماز جمعہ چھوڑ دی۔ (ذکر حبیب ص 172) روزے: جب حضرت مسیح موعود کو دورے پڑنے شروع ہوئے تو آپ نے اس سال سارے رمضان کے روزے نہیں رکھے۔ دوسرے سال آٹھ نو روزے رکھے باقی چھوڑ دئیے۔ تیسرے سال دس گیارہ روزے رکھے باقی چھوڑ دئیے۔ پھر اس کے بعد جتنے سال زندہ رہے کبھی روزے نہیں رکھے۔ (سیرت المہدی جلد دوم ص ۶۵) حج، اعتکاف، زکوۃ: حضرت مسیح موعود نے حج نہیں کیا، زکوۃ نہیں دی، تسبیح نہیں رکھی۔ (سیرت المہدی ج سوم ص ۱۱۹) قارئین کرام ! مرزا قادیانی کی عملی زندگی کے چند گوشے آپ کے سامنے رکھے گئے ہیں جن سے مرزا قادیانی کی عملی حالت واضح ہے یقینا بڑے سے بڑا دعویٰ کرنے میں دو تولہ زبان کی حرکت ہے لیکن عمل سے دعوے کی صداقت ثابت کرنا صرف سچوں کا ہی کام ہے اور پھر مرزا قادیانی کی عبادت و ریاضت سے کنارہ کشی اس کے مریدین پر بھی واضح تھی اسی لیے وہ مرزا قادیانی سے اس متعلق سوال بھی کر لیا کرتے تھے چنانچہ مرزا قادیانی کا لڑکا بشیر احمد ایم اے لکھتا ہے کہ:۔ ایک دفعہ مرزا صاحب میاں رحیم بخش کے ساتھ سیر کر رہے تھے تو اس نے پوچھا کہ حضرت آپ سیر کرتے ہیں ولی لوگ تو سنا ہے شب و روز عبادت الہی کرتے ہیں آپ(مرزا قادیانی) نے جواباً فرمایا ولی اﷲ دو طرح کے ہوتے ہیں ایک مجاہدہ کش جیسے، حضرت باوا فریدشکرگنج دوسرے محدث جیسے ابوالحسن خرقانی، مجدد الف ثانی وغیرہ دوسرے قسم کے ولی بڑے مرتبہ کے ہوتے ہیں اﷲ تعالیٰ ان سے بہ کثرت کلام کرتا ہے میں ان میں سے ہوں (کیا یہ حضرات عابد و ذاہد نہ تھے ؟ اور پھر مرزا کو کس نے محدث کہا؟ اور کیا عمل کی بجائے صرف دعوے کرنے سے انسان متقی کہلا سکتا ہے؟)

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے