قادیانی گروہ کی کتابوں پر پابندی کیوں۔؟

حضرت مولانا سہیل باواصاحب 
  ختم نبوت اکیڈمی لندن 
آپ کا سوال اپنی جگہ بہت ہی درست  نظر آتا ہے۔
اس سوال کے جواب میں ہم دوشقیں بنالیتے ہیں۔
اول یہ کہ:
 مرزا قادیانی کے پیروکاروں کو قادیانی کتب سے کیوں دور رکھا جاتا ہے؟۔
جواب آسان ہے کہ: قادیانیت ایک کلٹ ہے وہ اپنے  لوگوں کو مرزا کی حقیقت اور اس کی اصل فطرت واضح کرنا نہیں چاہتے ہیں، اس لئے ان کو مرزا قادیانی کی کتابوں سے بہت ہی دور رکھا جاتا ہے۔دوسری قسم کی ان کی جن کووہ فضول بحثیں سیکھاتے ہیں، جن کا کوئی علمی وزن نہیں ہوتا،
دوسرا سبب یہ کہ قادیانیت کا " پاور بیس " اب مغرب میں ہے، اور وہ اپنی نئی نسل کو مرزا کی مضحکہ خیز شخصیت اوراصلیت سے لاعلم رکھنا چاہتے ہیں۔
کیونکہ اگر نئی نسل نے اگر مرزا قادیانی کی لکھی ہوئی کتابیں پڑھ لیں،  تو متنفر ہو جائے گی ، کیونکہ وہ جان لیں گے کہ مرزا قادیانی "نبی" اور "مسیح موعود" تو کیا، ایک شریف انسان  بھی نہ تھا، اور پھر وہ یقیناً قادیانیت  میں نہیں رہیں گے، اور بہت سارے قادیانی اسی لئے قادیانیت چھوڑ کر دین اسلام کی آغوش میں آچکے ، اور الحمدللہ یہ سلسلہ اب بھی جاری و ساری ہے،
دوم یہ کہ:
قادیانی کتب پر پاپندی کیوں ہے؟۔ ایسا نہیں ہے کہ بالکل ہی پاپندی ہے، ڈیجٹل مواد تو ہرجگہ موجود ہے، اور ہر عام و خاص کو بڑی آسانی کے ساتھ رسائی ہے۔
رہا  یہ سوال کہ پاکستان میں کیوں پاپندی ہے؟
تو اس کا جواب بڑا اہم  ہے :
 قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت آئینی فیصلوں کے مطابق قرار دے دیا گیا تھا،  تو ظاہر ہے، کہ اب  اس سلسلے میں مکمل قانون سازی  بھی کی جائے،
قادیانیوں کو غیر مسلم کی حیثیت قبول کرنے پر قانوناً پابند کیا جائے ۔
انہیں اسلام کے نام پر اپنے مذہب کی اشاعت سے روک دیا جائے ۔
انہیں امیر المؤمنین، ام المؤمنین، خلیفہ، صحابی اور دیگر خالص اسلامی اصطلاحات کے استعمال اور اسلام کے اجماعی عقائد کے خلاف اور انبیاء کرام علیھم السلام  اور صحابہ کرام علیھم اجمعین و بزرگان امت رحمۃ اللّٰہ علیہم کی کھلم کھلا توہین پر مشتمل قادیانی لٹریچر کی اشاعت پر پابندی لگا دی جائے۔
اس پاپندی کا ایک اور پہلو بھی ہے
اور وہ یہ کہ:قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے سے متعلق پارلیمنٹ کے بند کمرے کے اجلاس میں ہونے والی اکثر بحث کا ریکارڈ قادیانی کتب پر مبنی تھا۔ قادیانی 1974ء سے لے کر اب تک یہ کہتے چلے آرہے تھے کہ اگر یہ کارروائی شائع ہو جائے تو آدھا پاکستان قادیانی ہو جائے گا۔ سلسلہ یہ تھا کہ تاریخ ساز فیصلے کے بعد معاملے کی حساسیت کے پیش نظر بحث کا تمام ریکارڈ اسی وقت سیل کردیا گیا تھا۔اور یہ شرط رکھی گئی تھی کہ اسے تیس سال سے کم کے عرصے میں اوپن نہیں کیا جائے گا۔لیکن قادیانی گروہ کی طرف سے قومی اسمبلی کی کارروائی کو اوپن کرنے کا پرزور مطالبہ کیا جاتا رہا!!
کیونکہ اس وقت کے اٹارنی جنرل جناب یحییٰ بختیار مرحوم تھے انہیں معلوم تھا کہ یہ کاروائی اس وقت اگر منظر عام پر لائی گئی تو مسلمان ہرگز برداشت نہیں کر پائے گے، لوگ اشتعال میں نہ میں آجا ئیں لہٰذا اس کاروائی پر کئی سال تک پاپندی بھی لگارکھی تھی،۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے