ڈپریشن کیا ہے اور علاج ‏What is depression and treatment

گوشہ خواتین و اطفال:
🥀 *ڈپریشن کیا ہے اور علاج*🥀
     =============

تعارف:

     وقتاً فوقتا ہم سب اداسی، مایوسی اور بیزاری میں مبتلا ہو تے ہیں، عموماً یہ علامات ایک یا دو ہفتے میں ٹھیک ہو جاتی ہیں اور ہماری زندگیوں میں ان سے بہت زیادہ فرق نہیں پڑتا۔

       کبھی یہ اداسی کسی وجہ سے  شروع ہوتی ہے اور کبھی بغیر کسی وجہ کے ہی شروع ہو جاتی ہے، عام طور سے ہم خود ہی اس اداسی کا مقابلہ کر لیتے ہیں، بعض دفعہ دوستوں سے بات کرنے سے ہی یہ اداسی ٹھیک ہوجاتی ہے اور کسی علاج کی ضرورت نہیں ہوتی، لیکن طبّی اعتبار سے  اداسی اسوقت ڈپریشن (Depression) کی بیماری کہلانے لگتی ہے جب:

• اداسی کا احساس بہت دنوں تک رہے اور ختم ہی نہ ہو۔

•  اداسی کی شدت اتنی زیادہ ہو کہ زندگی کے روز مرہ کے معمولات اس سے متاثر ہونے لگیں۔

*ڈپریشن میں کیسا محسوس ہوتا ہے؟*

     ڈپریشن کی بیماری کی  شدت عام اداسی کے مقابلے میں جو ہم سب وقتاً فوقتاً محسوس کرتے ہیں  کہیں زیادہ گہری اور تکلیف دہ ہوتی ہے، اس کا دورانیہ بھی عام اداسی سے کافی زیادہ ہوتا ہے اور مہینوں تک چلتا ہے۔

      ڈپریشن کی درج ذیل ًعلامات نشاندہی کرتی ہیں، ضروری نہیں کہ ہر مریض میں تمام علامات موجود ہوں، لیکن اگر آپ میں ان میں سے کم از کم چار علامات موجود ہوں تو اس بات کا امکان ہے کہ آپ ڈپریشن کے مرض کا شکار ہوں۔

۱۔ ہر وقت یا زیادہ تر وقت اداس اور افسردہ  رہنا۔

۲۔ جن چیزوں اور کاموں میں پہلے دلچسپی ہو ان میں دل نہ لگنا، کسی چیز میں مزا نہ آنا۔

۳۔ جسمانی یا ذہنی کمزوری محسوس کرنا، بہت زیادہ تھکا تھکا محسوس کرنا۔

۴۔ روز مرہ کے کاموں یا باتوں پہ توجہ نہ دے پانا۔

۵۔ اپنے آپ کو اوروں سے کمتر سمجھنے لگنا، خود اعتمادی کم ہو جانا۔

۶۔ ماضی کی چھوٹی چھوٹی باتوں کے لیے اپنے آپ کو الزام دیتے رہنا، اپنے آپ کو فضول اور ناکارہ سمجھنا۔

۷۔ مستقبل سے مایوس ہو جانا۔

۸۔ خودکشی کے خیالات آنا یا خود کشی کی کوشش کرنا۔

۹۔ نیند خراب ہو جانا۔

۱۰۔ بھوک خراب ہو جانا۔

*ڈپریشن کیوں ہو جاتا ہے؟*

        بعض لوگوں میں ڈپریشن کی کوئی خاص وجہ ہو بھی سکتی ہے اور نہیں بھی۔ بہت سے لوگوں کو جو اداس رہتے ہیں اور ڈپریشن کا شکار ہوتے ہیں اپنی اداسی کی کوئی وجہ سمجھ نہیں آتی، اس کے باوجود ان کا ڈپریشن بعض دفعہ اتنا شدید ہو جاتا ہے کہ انھیں مدد اور علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔

*معاملاتَ زندگی:*

      بعض تکلیف دہ واقعات مثلا کسی قریبی عزیز کے انتقال، طلاق، یا نوکری ختم ہوجانے کے بعد کچھ عرصہ اداس رہنا عام سی بات ہے، اگلے کچھ ہفتوں تک ہم  لوگ اس کے بارے میں سوچتے رہتے ہیں اور بات کرتے رہتے ہیں، پھر کچھ عرصہ بعد ہم اس حقیقت کو تسلیم کر لیتے ہیں اور اپنی روز مرہ کی زندگی میں واپس آ جاتے ہیں، لیکن بعض لوگ اس اداسی سے باہر نہیں نکل پاتے اور ڈپریشن کی بیماری کا شکار ہو جاتے ہیں۔

 *حالات وواقعات:*

     اگر ہم تنہا ہوں، ہمارے آس پاس کوئی دوست نہ ہوں، ہم ذہنی دباؤ کا شکار ہوں، یا ہم بہت زیادہ جسمانی تھکن کا شکار ہوں، ان صورتوں میں ڈپریشن کی بیماری ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

*جسمانی بیماریاں:*

     جسمانی طور پر بیمار لوگوں میں ڈپریشن ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ یہ بیماریاں ایسی بھی ہو سکتی ہیں جو زندگی کے لیے خطرناک ہوں مثلا کینسر یا دل کی بیماریاں، یا ایسی بھی ہو سکتی ہیں جو بہت لمبے عرصے چلنے والی اور تکلیف دہ ہوں مثلاً جوڑوں کی تکلیف یا سانس کی بیماریاں۔ نوجوان لوگوں میں وائرل انفیکشن مثلاً فلو کے بعد ڈپریشن ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

*شخصیت:*

   ڈپریشن کسی کو کسی بھی وقت ہو سکتا ہے، لیکن بعض لوگوں کو ڈپریشن ہونے کا خطرہ اور لوگوں سے زیادہ ہوتا ہے، اس کی وجہ ہماری شخصیت بھی ہو سکتی ہے اور بچپن کے حالات وتجربات بھی۔

*شراب نوشی:*

جو لوگ الکحل بہت زیادہ پیتے ہیں ان میں سے اکثر لوگوں کو ڈپریشن ہو جاتا ہے، بعض دفعہ یہ پتہ نہیں چلتا کہ انسان شراب پینے کی وجہ سے ڈپریشن کا شکار ہو گیا ہے یا ڈپریشن کی وجہ سے شراب زیادہ پینے لگا ہے، جو لوگ شراب بہت زیادہ پیتے ہیں ان میں خود کشی کرنے کا خطرہ عام لوگوں کی نسبت زیادہ ہوتا ہے۔

*جنس:*

    خواتین میں ڈپریشن ہونے کا امکان مرد حضرات سے زیادہ ہوتا ہے۔

*موروثیت:*

     ڈپریشن کی بیماری بعض خاندانوں میں زیادہ ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر اگر آپ کے والدین میں سے کسی ایک  کو ڈپریشن کی بیماری ہے تو آپ کو ڈپریشن ہونے کا خطرہ اورلوگوں کے مقابلے میں آٹھ   گنا زیادہ  ہے۔

*مینک ڈپریشن یا بائی پولر ڈس آرڈر کیا ہے؟*

      جن لوگوں کو شدید ڈپریشن ہوتا ہے، ان میں سے تقریباً دس فیصد لوگوں کو ایسے تیزی کے  دورے بھی ہوتے ہیں جب وہ بغیر کسی وجہ کے بہت زیادہ خوش رہتے ہیں اور اور نارمل سے زیادہ کام کر رہے ہوتے ہیں۔ اس تیزی کے دورے کو مینیا اور اس بیماری کو بائی پولر ڈس آرڈر کہتے ہیں، اس بیماری کی شرح مردوں اور عورتوں میں برابر ہے اور

یہ بیماری بعض خاندانوں میں زیادہ ہوتی ہے۔

*کیا ڈپریشن انسان کی ذاتی کمزوری کا دوسرا نام ہے؟*

     جس طرح سے ذیابطیس ایک بیماری ہے اور بلڈ پریشر کا بڑھ جانا ایک بیماری ہے اسی طرح سے ڈپریشن بھی ایک بیماری ہے، یہ بیماری کسی بھی انسان کو ہو سکتی ہے، چاہے وہ اندر سے کتنا ہی مضبوط کیوں نہ ہو۔ جیسے اور بیماریوں کے مریض ہمدردی اور علاج کے مستحق ہوتے ہیں اسی طرح سے ڈپریشن کے مریض بھی ہمدردی اور علاج کے مستحق ہوتے ہیں، تنقید اور مذاق اڑائے جانے کے نہیں۔

*ڈپریشن میں آپ کس طرح سے اپنی مدد کر سکتے ہیں؟*

اپنی جذباتی کیفیات کو راز نہ رکھیں۔ اگر آپ نے کوئی بری خبر سنی ہو تو اسے کسی قریبی شخص سے شیئر کر لیں اور انھیں یہ بھی بتائیں کہ آپ اندر سے کیسا محسوس کر رہے ہیں۔ اکثر دفعہ غم کی باتوں کو کسی قریبی شخص کے سامنے  بار بار دہرانے، رو لینے  اور اس کے بارے میں بات کرنے سے دل کا بوجھ ہلکا ہو جاتا ہے۔

*جسمانی کام کریں:*

    کچھ نہ کچھ ورزش کرتے رہیں، چاہے یہ صرف آدھہ گھنٹہ روزانہ چہل قدمی ہی کیوں نہ ہو، ورزش سے انسان کی جسمانی صحت بھی بہتر ہوتی ہے اور نیند بھی۔ اپنے آپ کو کسی نہ کسی کام میں مصروف رکھیں چاہے یہ گھر کے کام کاج ہی کیوں نہ ہوں۔ اس سے انسان کا ذہن تکلیف دہ خیالات سے ہٹا رہتا ہے۔

*اچھا کھانا کھائیے:*

    متوازن غذا کھانا بہت ضروری ہے چاہے آپ کا دل کھانا کھانے کو نہ چاہ رہا ہو۔ تازہ پھلوں اور سبزیوں سے سب سے زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔ ڈپریشن میں لوگ کھانا کھانا چھوڑ دیتے ہیں، جس سے بدن میں وٹامنز کی کمی ہو جاتی ہے اور طبیعت اور زیادہ خراب لگتی ہے۔

*شراب نوشی سسے دور رہیں:*

     بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ شراب پینے سے ان کے ڈپریشن کی شدت میں کمی ہو جاتی ہے۔ حقیقت میں شراب پینے سے ڈپریشن اور زیادہ شدت اختیار کر لیتا ہے۔ اس سے وقتی طور پر کچھ گھنٹوں کے لیے تو فائدہ ہو سکتا ہے، لیکن بعد میں آپ اور زیادہ اداس محسوس کریں گے۔ زیادہ شراب پینے سے آپ کے مسائل اور بڑھتے ہیں، آپ صحیح مدد نہیں لے پاتے اور آپ کی جسمانی صحت بھی خراب ہونا شروع ہو جاتی ہے۔

*نیند:*

    نیند کے نہ آنے سے پریشان نہ ہوں، اگر آپ سو نہ سکیں تو پھر بھی آرام سے لیٹ کر تلاوت قرآن کریم وغیرہ سننے سے آپ کو ذہنی سکون ملے گا اور آپ کی گھبراہٹ بھی کم ہو گی۔

 *ڈپریشن کی وجہ کو دور کرنے کی کوشش کریں:*

    اگر آپ کولگتا ہے کہ آپ کو اپنے ڈپریشن کی وجہ معلوم ہے تو اس کو لکھنے اور اس پہ غور کرنے سے کہ اسے کیسے حل کیا جائے ڈپریشن کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

*مایوس نہ ہوں، اپنے آپ کو یاد دلاتے رہیں:*

    کہ آپ جس تجربے سے گزر رہے ہیں اس سے اور لوگ بھی گزر چکے ہیں۔

     ایک نہ ایک روز آپ آپ کا ڈپریشن ختم ہو جائے گا، چاہے ابھی آپ کو ایسا نہ لگتا ہو۔

     مسلمان کا اللہ تعالیٰ پر کامل ایمان ہوتا ہے کہ زندگی موت اور بیماری اور شفاء کی مالک اللہ تعالیٰ کی ذات ہے۔ 

   روز مرہ کی عبادات نماز، صبح و شام کے ذکر واذکار اور تلاوت قرآن کریم پابندی سے کرے۔

*ڈپریشن کا علاج کیسے کیا جا سکتا ہے؟*

       ڈپریشن کا علاج باتوں (سائیکو تھراپی) کے ذریعے بھی کیا جا سکتا ہے، اینٹی ڈپریسنٹ ادویات کے ذریعے بھی اور بیک وقت دونوں کے استعمال سے بھی۔ آپ کے ڈپریشن کی علامات کی نوعیت، ان کی شدت اور آپ کے حالات کو دیکھتے ہوئے یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ آپ کے لیے ادویات کا استعمال زیادہ بہتر ہے یا سائیکو تھراپی؟ ہلکے اور درمیانی درجے کے ڈپریشن میں سائیکوتھراپی کے استعمال سے طبیعت ٹھیک ہو سکتی ہے  لیکن اگر ڈپریشن زیادہ شدید ہو تو دوا دینا ضروری ہو جاتا ہے۔

 *باتوں کے ذریعے علاج (سائیکوتھراپی):*

      ڈپریشن میں اکثر لوگوں کو اپنے احساسات کسی با اعتماد شخص کے ساتھ شیئر کرنے سے طبیعت بہتر محسوس ہوتی ہے، بعض دفعہ اپنے احساسات رشتہ داروں یا دوستوں کے ساتھ بانٹنا مشکل ہوتا ہے، ایسی صورت میں ماہر نفسیات (سائیکولوجسٹ) سے بات کرنا زیادہ آسان لگتا ہے۔ سائیکوتھراپی کے ذریعے علاج میں وقت لگتا ہے، عام طور سے آپ کو ماہر نفسیات سے ہر ہفتے ایک گھنٹے کے لیے ملنا ہوتا ہے اور اسکا دورانیہ ۵ ہفتے سے ۳۰ ہفتے تک ہو سکتا ہے۔



#ڈپریشن

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے