ترکی کا فکری جائزہ ‏An Intellectual Review of Turkey ‎Ertugrulارطغرل ‏ ‏


✍️از سہیل باوا🇹🇷
 🤝سفر استبول🤝
یہ ایک ایسے لیڈرکی اثرانگیز کہانی ہے جواپنی آراء و افکار کے لحاظ سے عقلمند ،جزبات میں  پرسکون اور اپنے افعال میں توازن کا عنصر رکھتا تھا۔جو اپنی طاقت کا ادراک  رکھتا تھااوراس کا استعمال بھی بخوبی جانتا تھا لیکن کبھی اس کابے جا استعمال نہیں کیا کرتاتھا۔اور تمام دشمن طاقتیں اس کے اطراف گھات میں لگے ہونے کے  باوجود 50سال تک حکومت برقرار
رکھی۔
ارطغرل الترکی کا اخلاق وکردار نہایت اعلیٰ اور تربیت نیک تھی۔ان کی نسلوں میں اللہ نے صدیوں تک حکومت رکھی۔ سلطنت عثمانیہ کوئی عام سلطنت نہیں تھی انتہائی بااثر اور طاقتور سلطنت تھی اوراس کےسقوط کےسو سال بعد بھی عثمانی دور کے آثار آج بھی پائے جاتے ہیں۔  

ارطغرل 4000افراد پر مشتمل قبیلے کےایک سادہ طبیعت کے سردار تھے۔اللہ تعالیٰ نے ان کا ذکر خیرجاری کرنا نصیب میں لکھ دیا تھا۔ ہزاروں قصے اور داستانیں ان سے وابستہ ہیں۔
انہوں نےچنگیز خان اور منگولوں کے دور میں  ترکستان سے ہجرت کرکے ایشیا کے مغربی کنارے اناطولیہ آکر وہ مرکز قائم کیا جو سلطنت عثمانیہ کی بنیاد بنا۔
الاؤ الدین کیقباد کی سرکردگی میں سلجوقی مسلمان جب بازنطینی فوج سے لڑے تو ارطغرل نے اسلامی جزبے سے سرشارہوکراسلام کی سربلندی کیلئے سلجوقی مسلمانوں کا ساتھ دیا ۔ فتح کے بعد ارطغرل کو سلجوقی سلطنت کے مطابق‘اوج بیکئے(سرحدوں کا محافظ)کا لقب ملا جو فوج کے سردار کو شاندار فتح پردیا جاتا ہےاور ایک زمین تحفے میں ملی جو بازنطینی سرحد پر واقع تھی اوریہی سلطنت عثمانیہ کا سنگ بنیاد بنی۔
ارطغرل کے50سال کے دورحکومت میں آس پاس کےبازنطینی خطے فتح ہوکرسلطنت میں شامل ہوگئے اور اس کی وسعت دگنی ہوکر4000 مربع کیلومیٹر سے زیادہ ہوگئی۔

اپنی دانائی اورعاجزی کی وجہ سے فتوحات کیلئےحریص نہیں تھے بلکہ احتیاط اورمستقل مزاجی کا شعار اپنا ئےہوئےتھے۔

اسلامی تشخص و تفکر ان کے معاملات سے عیاں تھا مثال کے طور پر
اپنے بیٹے عثمان کی تربیت میں اسلام ومسلمانوں سے محبت کا عنصر شامل کرنا۔
مسلمان ہمسایوں کو نقصان نہ پہنچا نا چاہے    کمزورہی  کیوں نہ نظر آئیں۔
اپنی قائم کردہ ریاست میں ہر گاؤں میں مسجدوں کی تعمیر کی  فکرکرنا۔
سلجوقی سلطنت کی فرمانبرداری اور ان کی نا فرمانی سے احتراز کرنا

انکی اولادوں نےدنیا کے ایک بڑے خطے پر 650سال حکومت  کی، قسطنطیہ فتح کیا جو رومیوں کا  معاشی،مذہبی،سیاسی اوردفاعی مرکزتھا۔
نبی علیہ السلام نے قسطنطنیہ کی فتح کی پیشنگوئی فرمائی تھی اوراس فوج اورلیڈر کی تعریف فرمائی ہےاور اس کو سب سے بہترین لشکر اور سب سے بہترین لیڈر کہا ہے۔
ارطغرل 90سال کی عمر میں1281 
‏AD (680 AH)میں سلطنت کی سرکردگی اپنے بیٹے عثمان کے سپرد کرکےدار فانی کوچ کرگئے۔
اللہ ان کو رحمت اور اعلیٰ درجات عطا فرمائیں۔آمین

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے