تقلید آباء اور تقلید فقہاء میں فرق ‏The difference between imitating fathers and imitating jurists‏


تہذیب 
خلیل الرحمن قاسمی برنی
9611021347

اللہ پاک کا ارشاد ہے
واذا قيل لهم اتبعوا ما أنزل الله قالوا بل نتبع ما الفينا عليه آباءنا لو كان آباؤهم لايعقلون شيءیاولا يهتدون (الآية الكريمة) 
ترجمہ :اور جب ان (کافروں) سے کہا جاتا ہے کہ اسلام کی پیروی کرو جو اﷲ نے اتارا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ نہیں ! ہم تو ان باتوں کی پیروی کریں گے جن پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو پایا ہے ۔ بھلا کیا اس صورت میں بھی (ان کو یہی جاہیئے) جب ان کے باپ دادے (دین کی) ذرا بھی سمجھ نہ رکھتے ہوں، اور انہوں نے کوئی (آسمانی) ہدایت بھی حاصل نہ کی ہو؟
        اس آیت مبارکہ سے  بعض  لوگوں کو بہت بڑا مغالطہ ھواہے اور انھونے اپنی سوۓ فہم سے تقلید فقہاء کو بھی تقلید آباء سمجھ کر ایک عجیب انتشار پیدا کر رکھا ہے 'جس سے وہ خود بھی گمراہ ہو رہے ہیں اور دوسروں کو بھی گمراہ کر رہے ہیں ،
اس لئے یہ بات اچھی طرح سمجھ لینی چاہیے کہ تقلید ممکنہ طور پر تین امور میں ھو سکتی ھے-

1: ایمانیات میں
2: احکامات میں 
3: تصوف میں 

1: ایمانیات میں تقلید کرنا جائز نہیں ھے جیسے اللہ کی ذات،، کتب سماویہ، انبیاء ورسل، ملائکہ، آخرت اور تقدیر پر ایمان لانا-
2: غیر منصوص اجتہادی مسائل میں عامی کا مجتہد کی بات کو بلا مطالبہ دلیل ماننا یہ تقلید فقہاء ھے- جو کہ واجب ھے- 
3: واردات قلب یعنی قلب کی کیفیات، ان میں تقلید ممکن نہیں، اس لئے کہ ھر ایک کی قلبی کی کیفیات مختلف ھیں-
اب جس تقلید کا رد قرآن پاک میں کیا گیا ھے یہ تقلید آباء ایمانیات میں تھی جس کو ھم بھی حرام کہتے ھیں- اور اسی تقلید کے بارے میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں- *عن عبد الله قال لا يقلدن أحد كم دينه رجلا فأن آمن آمن وان كفر كفر (معجم كبير طبراني رقم الحديث* 8764) 
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کوئی شخص کسی دوسرے شخص کی اس طرح تقلید نہ کرے کہ وہ ایمان لائے تو یہ بھی ایمان لائے اور وہ کفر کرے تو یہ بھی کفر کرے-
اس لیے اس آیت کو تقلید فقہاء پر فٹ کرنا بد نیتی پر مبنی ھے- اللہ تعالیٰ ھمارے ان بھائیوں کو تحریف کے جرم سے بچائے- آمین.

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے