قادیانیت کا دجل وفریب ‏ ‏ ‏The deception of Qadianism



کتبہ: ✍️✍️✍️ 
خالد محمود ۔ کراچی ۔ 

قادیانیت عرصہ دراز سے اس بات کے لئے خوشیوں کے شادیانے بجاتے آئی ہے، کہ جن جن سربراہان مملکت نے قادیانیت کے کفر کے فتاویٰ جات جاری کیے، معاذ اللہ ان کا انجام اچھا نہیں ہوا،
 خصوصاً ذوالفقار علی بھٹو صاحب مرحوم جنھوں نے 1974 کی آئینی شق کے تحت قادیانیت کے غیر مسلم اقلیت قرار دیے جانے کے مسودہ پر دستخط کیے تھے، اور اس کی آئینی شق نمبر3 کے الفاظ یہ تھے، کہ:  *جو شخص محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم، جو آخری نبی ہیں، کے خاتم النبیین ہونے پر قطعی اور غیر مشروط طور پر ایمان رکھتا یا جو محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے بعد کسی بھی مفہوم میں یاکسی بھی قسم کا نبی ہونے کا دعویٰ کرتا ہے، یا جو کسی ایسے مدعی کو نبی یا دینی مصلح تسلیم کرتا ہے، وہ آئین یا قانون کی اغراض کے لیے مسلمان نہیں ہے

(قادیانی فتنہ اور ملت اسلامیہ کا موقف،ص،٢٥٤و ٢٥٥)

 اور پھر جنرل ضیاء الحق مرحوم مغفور نے 1984 میں اس آئینی شق میں مزید اضافہ اور توثیق کرتے ہوئے، آرڈیننس جاری کیا، جس کے الفاظ یہ تھے،کہ  *قادیانی گروپ یا لاہوری گروپ(جو خود کو "احمدی" یاکسی دوسرے نام سے موسوم کرتے ہیں)کا کوئی شخص جو بلا واسطہ یا بالواسط خود کو مسلمان ظاہر کرے یا اپنے مذہب کو اسلام کے طور پر موسوم کرے یا الفاظ کے ذریعے خواہ زبانی ہوں یا تحریری یا مرئ نقوش کے ذریعے اپنے مذہب کی تبلیغ یا تشہیر کرے یا دوسروں کو اپنا مذہب قبول کرنے کی دعوت دے یا کسی بھی طریقے سے مسلمانوں کے مذہبی احساسات کو مجروح کرے۔ کسی ایک قسم کی سزائے قید اتنی مدت کے لئے دی جاۓ گی جو تین سال تک ہوسکتی ہے، اور وہ جرمانے کا مستوجب بھی ہوگا۔
( قادیانی فتنہ اور ملت اسلامیہ کا موقف، ص، ٢٧٧و ٢٧٨)

اب قادیانیوں کا یہ کہنا کہ: *ذوالفقار علی بھٹو صاحب کا اپنے خاندان سمیت مخلتف حادثات میں غیر طبعی موت مر جانا یا  جنرل محمد ضیاء الحق مرحوم کا فضائی حادثہ میں شہید ہو جانا، قادیانیوں کو کافر قرار دینے کی وجہ سے ہوا،

اسی وجہ پر ہم اہل اسلام کہتے ہیں، کہ قادیانیت کی بود و باش ہوئی ہی دجل وفریب پر ہے، اور یہاں بھی قادیانیت اسی رخ پر قائم ہے، *حالانکہ ہر شخص جانتا ہے، کہ ذوالفقار علی بھٹو صاحب ، نواب احمد خان قصوری کے قتل کے جرم میں پھانسی چڑھاۓ گئے، اور ان کے خاندان کے دیگر افراد (بیوی بچے) عالمی اور سیاسی حربوں کا نشانہ ہو کر غیر طبعی موت سے دنیا سے رخصت ہوئے،

کون نہیں جانتا کہ:
جنرل محمد ضیاء الحق صاحب مرحوم و مغفور اپنے فوجی ساتھیوں سمیت، جس میں ایک امریکی صحافی بھی شامل تھا، طیارہ حادثہ میں ایک عالمی سازش کے تحت شہید کیے گئے(یہاں ایک سوال قادیانیت سے یہ بھی بنتا ہے،کہ اگر ذوالفقار علی بھٹو صاحب، قادیانیت کو کافر قرار دیے جانے کے مسودہ پر دستخط کرنے کی وجہ سے اپنی بیوی بچوں سمیت غیر طبعی موت دنیا سے رخصت ہوئے ہیں، تو پھر قادیانیت کے تابوت میں آخری کیل ٹھوکنے پر جنرل محمد ضیاء الحق صاحب مرحوم مغفور کا اہل وعیال اب تک کیوں محفوظ ہیں۔؟ نیز یہ کہ کفر کے مقابلہ پر ایک مسلمان کی موت اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک شہادت کا مبارک مرتبہ فضیلت ہے، لہزا اس پر اعتراضات غیرمسلم اور قادیانی کلٹ ہی کر سکتا ہے۔) اور یہی حال دیگر اسلامی سربراہان مملکت کا بھی ہوا، اور موجودہ دور میں بھی کئ اسلامی سربراہان مملکت آج بھی ان دیکھی سازشیوں کے زیر اثر نشانے پر ہیں، یہ تو اسلامی سربراہان کے قتل اور شہید کیے جانے جیسے بڑے بڑے معاملات ہیں، ورنہ قادیانیت کا حال تو یہ ہے کہ اگر کسی عام مسلمان کو چھینک بھی آجاۓ، تو قادیانی کہتے ہیں، وہ دیکھو جی مرزا قادیانی، یا قادیانیت کی مخالفت کرنے سے اس مسلمان کو سر درد ہوا ہے یا چھینک آئی ہے، ہم مسلمانوں کا تو یہ عقیدہ ہے کہ کسی بھی غیر مسلم یا مسلمان کا غیر طبعی یا طبعی موت اس دنیا سے جانا، اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی مرضی سے ہوتا ہے، پھر ایک سوال قادیانیت سے یہ بھی بنتا ہے کہ اگر قادیانیت کو کافر اور غیر مسلم اقلیت دینے کی وجہ سے ذوالفقار علی بھٹو صاحب مرحوم اور جنرل محمد ضیاء الحق مرحوم مغفور غیر طبعی موت سے دوچار ہوئے ہیں، تو پھر وہ علمائے کرام کیوں کر باقید حیات رہے ، جنھوں نے مرزا قادیانی کی زندگی ہی میں اس کے مرتد اور زندیق ہونے اور اس کے ماننے والوں کے کافر ہونے کا فتویٰ دے دیا تھا، حتیٰ کہ مرزا قادیانی نے اپنے جھوٹے اور سچے ہونے کا معیار  مولانا ثنا اللہ امرتسری رحمہ اللہ کی موت۔۔۔۔۔ مرزا قادیانی کی زندگی میں ۔۔۔۔۔ یا پھر مرزا قادیانی کی عبرت ناک موت ۔۔۔۔۔ حضرت مولانا ثنا اللہ امرتسری رحمہ اللّٰہ کی زندگی میں۔۔۔۔۔۔ لہذا اس دعا کا نتیجہ ساری دنیا کے سامنے ہے کہ مرزا قادیانی ایک سچے کی زندگی میں اپنے جھوٹے دعوؤں کی پاداش میں عبرت ناک موت کے منہ میں چلا گیا، اور الحمدللہ مولانا امرتسری صاحب رحمۃ اللہ تیس پینتیس سال سے زیادہ زندگی کی بہاروں سے لطف اندوز ہوتے رہے ،۔۔۔۔۔ لہزا اگر برے انجام کی موت کے منظر دیکھنے ہوں،تو پھر قادیانی قوم، مرزا قادیانی اور اس کے نام نہاد خلیفوں کی عبرت ناک اموات کو سامنے رکھے، جن کو پڑھ کر آج بھی رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں

وماتوفیقی الاباللہ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے