حضرت عثمان خیر آبادی ایک بزرگ گزرے ہیں ، ان کی ایک دکان تھی ، ان کی عادت تھی کہ جب کوئی گاہک آتا اور اس کے پاس کبھی کوئی کھوٹا سکہ ہوتا تو وہ پہچان تو لیتے تھے مگر پھربھی وہ رکھ لیتے اور سودادید یتے ے اس دور میں چاندی کے بنے ہوئے سکے ہوتے تھے ، وہ سکے گھسنے کی وجہ سے کھوٹے کہلاتے تھے ، وہ کھوٹے سکے جمع کرتے رہے ، ساری زندگی سی معمول رہا ، جب موت کا وقت قریب آیا تو آخری وقت انہوں نے پچان لیا ، اس وقت اللہ رب العزت کے حضور ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے لگے کہ اے اللہ ! میں ساری زندگی تیرے بندوں کے کھوٹے سکے وصول کرتا رہا تو بھی میرے کھوٹے عملوں کو قبول فرمالے ، سبحان اللہ محبت الہی کے رنگ میں ایسے رنگے ہوئے تھے ۔ ( خطبات ذوالفقار به ۸۵ ج : ۳ )
- Home-icon
- ڈاؤنلوڈ
- _کتابیں
- _قرآن
- _اذان
- _اذاکار
- _دعائیں
- _نعت
- _ترانے
- _بیانات
- _سچے واقعات
- _اشعار
- _غزل
- اسلامیات
- _قرآن
- _حدیث
- _مسائل
- واٹساپ اسٹیٹس
- اردوادب
- _نعتیں
- _نظمیں
- _غزل
- _اشعار
- ویڈیوز
- _قرآن
- _بیانات
- _نعتیں
- _غزل
- _مختلف
- اکابرین
- _ملفوظات
- _بیانات
- شخصیات
- قادیانیت
- واقعات
- _سچے واقعات
- _اسلامی واقعات
- _تاریخی واقعات
- خواتین کارنر
- _خواتین اسلام کے کارنامے
- _ماں
- _اولاد کی تربیت
- _مختلف
- ٹیکنالوجی
- مضامین
- _کمپیوٹرکورس
- انعامی مقابلے
- _معلوماتی مقابلہ
0 تبصرے
Please do not enter any spam link in the comment box
براہ کرم کمنٹ باکس میں کوئی سپیم لنک نہ ڈالیں