یہ سیہ کار حیدرآباد سے اب نکل رہا ہے انشاء الله بارش ہو جائے گی

مولانا علی میاں ندوی علیہ الرحمہ کی عاجزی سے متعلق ایک اہم واقعہ (جو شاید کسی کتاب میں نہ ہو)
 7/فروری 2021 کو بعد نماز مغرب مشیرآباد میں آبادی کے تناسب سے مزید مکاتب کے قیام کے سلسلہ میں مشیرآباد ہی کے ایک صاحب سے پہلی بار ملاقات ہوئی جو شہر حیدرآباد کے ایک بڑے مدرسہ کی کمیٹی کے رکن بھی ہیں اندازہ ہوا کہ یہ صاحب ہمارے اکابر علماء دیوبند کے نہ صرف قدرداں بلکہ ان کے قریبی صحبت یافتہ بھی ہیں
انہوں نے یہ واقعہ جس کے وہ خود راوی ہیں بتایا کہ
ایک بار حضرت مولانا علی میاں ندوی رحمہ اللہ حیدرآباد تشریف لائے اس وقت حیدرآباد میں مستقل 3 سال سے بارش کی کمی کی وجہ قحط سالی جیسی صورت حال بن گئی تھی
جب حضرت کی واپسی کا وقت آیا اور حضرت ٹرین میں بیٹھے ہوئے تھے محترم نعیم اللہ خان صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے آگے بڑھ کر کہا کہ حضرت! حیدرآباد میں بارش کی سخت ضرورت ہے دعا فرمائیں
تو حضرت مولانا نے کہا:
"یہ سیہ کار حیدرآباد سے اب نکل رہا ہے انشاء الله بارش ہو جائے گی"۔
راوی کہتے ہیں کہ یہ میں نے اپنے کانوں سے سنا اور آنکھوں نے وہ منظر بھی دیکھا کہ ادھر ٹرین چلنا شروع ہوگئی ابھی پلیٹ فارم ہی پر چل رہی ہے اور ہماری نظروں سے اوجھل بھی نہیں ہوئی کہ زبردست بارش شروع ہوگئی

یہ ہے ہمارے اکابرین کی عاجزی! اتنا بھی نہیں کہا کہ ٹھیک ہے دعا کرتا ہوں
ہم سب کو موعظت و نصیحت کیلیے یہ واقعہ بہت کافی ہے

اللہ کرے کہ ہمارے اندر بھی عاجزی کی صفت پیدا ہو جائے (آمین)

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے