سماج میں تیزی سےپھیلتے کچے پکے افرادوافکار Thoughts of mature individuals spreading rapidly in the society

مولانا عبد الحمید نعمانی 
سماج میں بڑی تیزی سے کچے پکے افراد و افکار پھیل رہے ہیں، حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی غلطیاں نکالنے تک میں بڑی محنت کی جاتی ہے لیکن اپنی غلطیوں پر توجہ نہیں ہے، اللہ، رسول کے سوا کوئی معیار حق نہیں کا مطلب صرف یہ ہے، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ یہ غلط فہمی بلکہ بد فہمی کی پیداوار وار ہے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا فہم و ادراک بے مثال ہے، لیکن بد فہمی  کے سبب  بہت سے لوگوں کو ادراک نہیں ہے، بڑے جب کوئی کام کرتے ہیں تو اس میں بڑا راز اور بڑی حکمت ہوتی ہے، یہ غور و فکر سے بآسانی سمجھ میں آ جاتا ہے، رسول پاک صل اللہ علیہ و سلم نے حضرت بلال ابن حارث رض کو ایک زمین دی تھی، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسے واپس لے لیا، حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے کد رکھنے والے ان کو مخالف رسول باور کرانے کی کوشش کرتے ہیں، جب کہ ان کی مطلوبہ  عظمت و توقیر نہ کرنے والے کہہ دیتے ہیں کہ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم معصوم عن الخطا نہیں ہوتے ہیں، یہ تو صحیح ہے کہ غیر نبی معصوم نہیں لیکن سوال یہ ہے کہ کیا غلطی ہوئی ہے،؟ حیرت ہے کہ غیر نبی، غیر صحابہ کو بھی معصوم سمجھنے والے بھی حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے متعلق معیاری سمجھ نہیں رکھتے ہیں، حضرت عمر رضی اللہ عنہ امیر المومنین تھے، ریاست، حکمت و مصلحت یا مفاد عامہ میں خصوصی قدم اٹھا سکتی ہے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بھی یہی کیا تھا، اگر دی گئی زمین کا مقصد، (کھیتی) حاصل نہیں کیا جا رہا ہے تو اسے واپس لے لینا مفاد عامہ میں ہے، رسول پاک صل اللہ علیہ و سلم کا فرمان بھی تو یہی ہے، من کانت لہ ارض فلیزرعھا او لیمنحھااخاہ،  جس کے پاس کوئی قطعہ زمین ہو تو اس پر کھیتی کرے ورنہ اپنے کسی بھائی دے دے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے منشاء رسول پاک صلی اللہ علیہ و سلم پر عمل کیا تھا اس لیے وہ متبع رسول پاک صلی اللہ علیہ و سلم ہیں نہ کہ مخالف رسول پاک صلی اللہ علیہ و سلم، 13/2/2021 ،عبدالحمید نعمانی ،

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے