مولانا لال حسین اختر رحمتہ علیہ



ابتدا میں آپ کی قادیانیت سے متعلق معلومات صفر تھی چند قادیانی مبلغ آپ کے پاس آئے اور انہوں نے آپ سے کہا کہ ہماری جماعت کا وہی عقیدہ ہے جو اہل سنت والجماعت کا ہے اور اپنے آنجہانی مرزا قادیانی کی اسلامی خدمات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا اور کہا کہ جنہوں نے مرزا کی طرف دعوی نبوت منسوب کیا ہے  انہوں نے  جھوٹ بولا ہے اور مرزا قادیانی کی لکھی ہوئی ابتدائی کتابوں کے چند حوالے بھی پیش کیے جس میں مرزا نے مدعی نبوت کو کافر اور خارج از اسلام قرار دیا تھا۔
آپ  مرزائی مبلغین کے دام فریب میں پھنس کر مرتد ہوگئے  اس کے بعد آپ احمدیہ جماعت احمدیہ کے کالج میں بھی داخل ہوئے وہاں سے فارغ ہونے کے بعد  آپکو مرزائیت کی دعوت و تبلیغ کے کام میں لگا دیا گیا ،سیکریٹری احمدیہ ایسوسیشن اور  قادیانی اخباروں کے ذمہ دارانہ عہدوں پر بھی فائز رہے اور آٹھ سال تک پوری جانفشانی سے مرزائیت کی تبلیغ کا کام کرتے رہے ۔
1931 کے وسط میں آپ نے متعدد بار بہت ڈراؤنے خواب دیکھےجس میں مرزا کو عبرتناک حالت میں ، بعض اوقات  بدبودار خنزیر کی شکل میں دیکھا   آپ مرزا کے متعلق ان خوابوں کو نہ تو مرزائیوں سے بیان کر سکتے تھے کہ پھر وہ ان کو شیطانی خواب کہتے اور نہ ہی مسلمانوں سے ،خوابوں کے سلسلے سے آپ بہت پریشان ہوگئے۔ 
 ایک بار آپ نے خواب میں دیکھا  کہ آپ ایک تانت سے مرزا سے بندھے ہوئے ہیں اور وہ ایک  تیزبھڑکتی ہوئی آگ کی طرف آپکو لے کر جا رہا ہے اتنے میں اس میدان میں دائیں طرف ایک خوبصورت شکل و صورت والے دراز قد بزرگ نمودار ہوتے ہیں اور کہتے ہیں کہ مرزا  خود تو جہنم میں جل رہا ہے تمہیں بھی اپنے ساتھ جہنم میں لے کر جانا چاہتا ہے یہ مسیلمہ کذاب کی طرح ہے یہ کہہ کر وہ تانت  توڑ دیتے ہیں اور مرزا جہنم میں گر جاتا ہے اور یہ آپ کو اپنی طرف کھینچ لیتے ہیں۔
*آپ کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے بھی مرزا کے بہت سارے الہامات اور پیشنگوئیاں میرے دل میں کانٹے کی طرح کھٹکتی تھیں مگر میں حسن ظن اور عقیدت کی وجہ سے ان کو اہمیت نہیں دیتا  تھا لیکن اس نوعیت کے کثرت سے آنے والے خوابوں کے بعد میں نے غیر جانبدارانہ طور پر  تقریباً چھ ماہ مرزا کی کتابوں کا عرق ریزی سے مطالعہ کیا اور  مسلمان علمائے کرام کی مرزائیت کی تردید میں لکھی جانے والی کتابوں کو بھی بطور محقق پڑھا تو میرے اوپر یہ حقیقت کھلی کہ مرزا سے عیار اور جھوٹا فریبی شخص اس دنیا میں کوئی نہیں مجھے یقین ہو گیا کہ مرزا قادیانی اپنا دعوی نبوت، مسیحیت، مجددیت،الہام میں بالکل جھوٹا ہے،  حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آخری نبی ہیں ، حضرت عیسی علیہ السلام آسمانوں میں زندہ ہیں اور قرب قیامت میں امتی کی حیثیت سے دوبارہ تشریف لائیں گے۔*
اس کے بعد  آپ نے مرزائیت سے توبہ کرلی اور  عہد کیا کہ جس طرح میں نے میں نے پہلے قادیانیت کے لئے تبلیغ کی تھی اب میں اپنی باقی زندگی تحفظ ختم نبوت کے لیے گزاروں گا۔ اس سلسلے میں میں دور دراز ممالک کے سفر بھی کئے اور تحفظ ختم نبوت کی ناقابل فراموش خدمات انجام دیں اور مناظروں میں قادیانیوں کو ناکوں چنے چبوائے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے