یوم جمہوریہ republic day in india indian republic day 2021

(محمد خلیق رحمانی مقیم دہلی 
لیکچرار جی_آئ اکیڈمی دیوبند)

26 جنوری جسے ہم سب یوم جمہوریہ کے نام سے جانتے 
اور مانتے ہیں یہ دن وطن عزیز میں بڑے ہی شان و شوکت سے منایا جاتا ہےکیونکہ سن 1950 میں اسی تاریخ یعنی 26 جنوری کو  ہم نے ایک جمہوری نظام حکومت کے طور پر اپنا آءین نافذ کیا تھا، گرچہ دیش 15 اگست 1947کو برطانوی تسلط سے آزاد ہو گیا تھا لیکن اس دن ہندوستان ایک خود مختار ملک اوررپبلکن یونٹ بن گیا، جس کاخواب ہمارے رہنمائوں نے دیکھا تھا، اور جسکے لئے مسلسل اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا تھا، چنانچہ  26 جنوری کوبطور یاد گار منانے کے لیے طے کیا گیا، یہ دن آزادی اور جمہوریت نمائندگی کرتا ہے، لہٰذا اس دن تمام بھارت واسی’’ایک جمہوریہ‘‘ ہونے کے ناطے اسے بطورتقریب مناتے ہیں،
تاریخی لحاظ سے ہندوستان کی جدوجہد آزادی ی ابتداء بنگال کے سراج الدولہ نے 1757ء میں حیدر علی نے 1767ء میں مجنوں شاہ نے 1776ء سے 1780ء تک اور ٹیپو سلطان 1791ء میں مولوی شریعت اللہ اپنے بیٹے کے ہمراہ 1812ء میں اور سید احمد شہید 1831ء میں کی. 
لیکن گزشتہ چند سالوں سے ایک پروپیگنڈہ کے تحت بھارتی مسلمانوں، انکے اداروں کے خلاف دیش بھکتی کے عنوان سے مسلسل ایک طوفان برپا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جبکہ اسکے برعکس تاریخی حقائق اس بات پر شاہد ہیں کہ ملک کی آزادی میں بھارتی مسلمانوں سے زیادہ خون کسی دیگر قوم کا نہیں بہایا گیا، لیکن افسوس کہ ملک کی ایک اہم اور حکمراں پارٹی اور اسکے حواریین نےجس طرح سے مسلمانوں کے خلاف میڈیا ٹرائل کرکے پوری قوم پرسوالیہ نشان قائم کرنے کی کوشش کی ہے وہ انتہائی قابل مذمت ہے.
مسلمانوں پر مسلسل دہشتگردی کا الزام لگایا،ملک سے غداری کا الزام عائد کیا ، کہ انکے اداروں کے اندر 26 جنوری پر ترنگا نہیں پھیرایا جاتا، ان کے اندر ملک سے وفاداری کے درس نہیں دیے جاتے اور یہ تمام باتیں وہ لوگ کرتے ہیں کہ جن کا جنگ آزادی کے اندر ذرہ برابر بھی تعاون نہیں ہے جنہوں نے اپنے ملک سے غداری کی جنہوں نے اپنے ملک سے غداری کرکے مجاہدین آزادی کے خلاف انگریزوں سے مخبری کی، انگریزوں سے پنشن حاصل، انگریزوں سے روپے عہدے، زمین داری حاصل کرکے ملک کو غلامی کے اندھیروں کے اندر دھکیل دیا، اور آزادی کے بعد باباۓ قوم کو شہید کیا، کیا ایسے دیش دروہی ہمیں دیش بھکتی کا سرٹیفکیٹ دینگے، ہمیں تم سے سرٹیفکیٹ نہیں چاہیے تم ہوتے کون ہو ہم سے ہماری وفاداری کا ثبوت مانگنے والے؟ 

لال قلعہ سے لیکر تاج محل تک، جامع مسجد سے لیکر قطب مینار تک، آستانوں سے لیکر درگاہوں تک اوقاف سے لیکر مندروں کو دۓ گۓ نذرانے تک ہماری ملکیت اور محبت کے بین ثبوت ہیں اگر دیکھنا چاہتے ہو تو جاؤ اورانکودیکھو کہ بھارت کے مسلمان کا انگ انگ  ملک کی محبت سے معمور ہے. ان تمام حالات کے باوجود مجھے یقین ہے کہ بہت جلد صبح ہوگی اور یہ چھوٹاسا سنگھی گینگ تاریخ کا گمشدہ باب بن کر رہ جاءیگا ان شاء اللہ 

یہ کہہ رہی ہے اشاروں میں گردش گردوں 
کہ جلد ہم کوئی سخت انقلاب دیکھیں گے 

(محمد خلیق رحمانی مقیم دہلی 

لیکچرار جی_آئ اکیڈمی دیوبند)

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے