Some principles for raising and training children

اولاد کی پرورش اور تربیت کرنے کے کچھ اصول
جاننا چاہیئے کہ یہ امر بہت خیال رکھنے کے قابل ہے ،کیونکہ بچپن میں جو عادت بھلی ہو بابری، پختہ ہو جاتی ہے، وہ عمر بھر نہیں جاتی اس لئے بچپن سےجوان ہونے تک اپنے بچے کی ہر قدم پر تربیت کریں،یہ بات یادرکھیں کہ اولاد کی تربیت میں ماں کا اہم کردارہوتاہے باپ کو باہر کاروباری اور اپنے دفتری مصروفیات ہوتی ہیں جنکی وجہ سے وہ بچے کی ہمیشہ دیکھ بھال نہیں کرسکتا، اسی لئے ماں کی گود کو بچے کا پہلا مدرسہ کہاگیاہے۔
جن باتوں کو آپ اختیار کرکے اپنے بچے کی اچھی تربیت کرسکتی ہیں ان میں سے کچھ کو یہاں ہم علماء کی کتابوں سے ذکر کررہے ہیں ۔ نمبرا ۔ نیک بخت دیندار عورت کا دودھ پلائیں ۔ دودھ کاٹا اثر ہوتا ہے ۔ نبر ۲:۔. عورتوں کی عادت ہے کہ بچوں کوڈراؤنی چیزوں سے یا کسی کا نام لیکر ڈراتی ہیں ایسانہیں کرناچاہئے اس سے بچے کا دل کمزور ہوجاتا ہے ۔
نمبر۶:۔ لڑکی کو جب تک پردہ میں رہنے کے لائق نا ہوجائے بہت زیادہ زیورنا پہنائیں ،کیونکہ بچپن ہی سے زیور کا شوق دل میں ہونااچھا نہیں ہے ،اور اگر کچھ زیور پہنایا ہو تو بچی کو اکیلے باہر بھیجنے سے گریز کریں اس سے انکی جان کا خطرہ ہے۔
نمبر۳:۔اگر بچہ چھوٹاہے تو اسکے دودھ پلانے کے ا وقات مقررکریں تاکہ وہ تندرست رہے ۔ نمبر۴:۔بچے کو ہمیشہ صاف ستھرارکھیں ایسا کرنے سے بچے کی صحت اچھی ہوتی ہے ،اور بہت ساری بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے۔ نمبر۵:۔ جب بچی کچھ بڑی ہو،اور کھیلنے کےقابل ہوجائے ،تواس کابہت زیادہ بناؤسنگھار نا کریں۔
نمبر۸:۔ بچوں کے ہاتھ سے غریبوں کو کھانا کپڑاپیسہ اور ایسی چیزیں دلوایا کریں ،اسی طرح کھانے پینے کی چیز انکے بھائی بہنوں کو یا دیگربچوں میں تقسیم کرایاکریں تاکہ انکو سخاوت کی عادت ہو۔مگریہ یادرکھیں کہ آپ اپنی چیزیں انکے ہاتھ سے دلوایاکریں خود جو چیز شروع سے ان ہی کی ہو اسکا دلواناکسی کو درست نہیں۔
نمبر۷:۔ - اگرلڑکا ہوتو اس کے سر پربال زیادہ بال نا بڑھنے دیں ،اور جہاں تک ممکن ہو ملک اور علاقہ کے لحاظ سے اسلامی لباس پہنانے کی کوشش کریں۔ نمبر۹ :۔ زیادہ کھانے اور فضول خرچی کرنے کی برائی بچے کے سامنے بیان کریں مگرکسی کا نام لے کرنہیں بلکہ اس طرح کہ جو کوئی بہت کھاتاہے لوگ اسکو اچھانہیں سمجھتے،اور فضول خرچی اسلام کے اندر جائز نہیں ۔
نمبر۱۳:۔ چلاکربولنے سے بچے کو روکیں،خاص طورپر اگر لڑکی ہوتوچلانے پراسکی سرزنش کریں ورنا بڑےہوکروہی عادت چلانے کی بن جائے گی جس سے زندگی میں کافی مشکلات آسکتی ہیں۔
نمبر۱۰:۔ اگرلڑکاہوتوسفید کپڑے کی رغبت اسکے دل میں پیداکریں،اور رنگین اور تکلف کے لباس سے اسکوعار دلائیں کہ ایسے کپڑے لڑکیاں پہنتی ہیں تم ماشاءاللہ مردہو،ہمیشہ اسکے سامنے ایسی باتیں کیاکریں۔ نمبر۱۱:۔ اگرلڑکی ہو جب بھی زیادہ مانگ چوٹی بہت تکلف کے کپڑوں کی اسکوعادت ناڈالیں۔ نمبر۱۲:۔ بچے کی ساری ضدیں پوری ناکریں اس سے مزاج بگڑ جاتاہے۔ نمبر۱۴:۔ جن بچوں کی عادتیں خراب ہیں یاپڑھنے لکھنے سے بھاگتےہیں یاتکلف کے کھانے کپڑے کے عادی ہیں انکے پاس بیٹھنے اور انکے ساتھ کھیلنے سے جہاں تک ممکن ہو بچائیں۔
نبرا ۲ - جہاں تک ہو سکے دیندار استاد سے پڑھوائیں۔
نمبر۱۵:۔ جھوٹ بولنا،غصہ کرنا،کسی کودیکھ کرجلنایاحرص کرنا،چوری،چغلی کرنا،بے فائدہ باتیں کرنا،ان تمام کاموں کی بچے کے دل میں نفرت پیداکریں،تاکہ وہ ان بری عادتوں سے بچ کر معاشرے کااچھا انسان بن سکے۔ نمبر۱۶:۔ اگربچہ بلاوجہ کسی کو مار بیٹھےتومناسب سزادو تاکہ پھر ایسا نہ کرے ایسی باتوں میں پیار دلار ہمیشہ بچے کو کھودیتاہے۔ نمبر۱۷:۔ بہت سوریرے مت سونے دیں۔ نمبر۱۸:۔ سویرے جاگنے کی عادت ڈالیں۔ نمبر۱۹:۔ جب سات برس کی عمر ہوجائے نماز کی عادت ڈالیں۔ نمبر۲۰:۔ جب اسکول ومدرسہ جانے کے قابل ہوجائے تو سب سے پہلے قرآن پڑھائیں۔
نمبر ۲۶ :۔ آتش بازی، یا فضول گیم ،اور اس طرح کی چیزیں خریدنےکے لئے پیسےنادیں۔
نمبر ۲۲:۔اسکول یا مدرسہ سے آجانے کے تھوڑی دیر دل بہلانے کے لئے کھیلنے کی اجازت دیں،تاکہ بچے کی طبیعت کند نہ ہو جائے،لیکن کھیل ایساہوجسمیں کوئی گناہ نہ ہو یاچوٹ لگنے کاخدشہ نہ ہو ۔ نمبر ۲۳ :۔ مدرسہ جانے میں کبھی بھی رعایت نا کریں اور بغیر کسی مجبوری کے چھٹی نا کرنے دیں ۔ نمبر۲۴:۔ کبھی کسی وقت بچوں کوپیار سے اپنے پاس بٹھاکرنیک لوگوں کے قصے سنایاکریں ۔ نمبر۲۵:۔ اس طرح کے کارٹون وغیرہ سے بھی دور رکھیں جن میں عاشق و معشوق کی باتیں کی گئی ہوں اور جب بچہ کچھ پڑھنے کے قابل ہوجائے تو انکو ایسی کتابیں بھی نا پڑھنے دیں جن میں خلاف شرع مضمون، یا بیہودہ قصے کہانیاں ہوں ،بلکہ ایسی کتابیں پڑھنے کو دیں جن میں دین کی باتیں اورکچھ دنیاوی زندگی کی ضروری باتیں ہوں ۔
نمبر ۲۹:۔جب بچہ کوئی اچھا کام کرے تو اس پر اسکو شاباشی دیں اور اسکی مناسب تعریف کریں تاکہ آئندہ اسکے اندر اچھے کام کرنے کا جذبہ پیداہو ،اور جب اسکی کوئی بری بات دیکھیں تو سب کے سامنے اسکو نا ڈانٹیں اور ناہی کوئی نامناسب الفاظ کہیں بلکہ تنہائی میں بلاکر مناسب انداز میں اسکو سمجھائیں ،اور بری بات یا برے کام کے نقصان اسکوبتائیں ،بچے کوبتائیں کہ برے کام کرنے والے بچوں کو لوگ اچھا نہیں کہتے ،اور اچھے بچے ایسے برے کام نہیں کیا کرتے، اسکے بعد بھی اگر وہی کام دوبارہ کرے تو اسکو مناسب سزادیں ،ایسا کرنے سے اسکو اپنی غلطی کا احساس ہوگا۔
نمبر ۲۷:۔ لڑکیوں کواس قدر ضرور پڑھائیں کہ وہ اپنی اولاد کی صحیح دینی تربیت کرسکیں ،اور انکے اسکول یا مدرسہ کا کام کرنے میں مدد کرسکیں ۔ نمبر ۲۸:۔ بچوں کی عادت ڈالیں کہ اپنا کام جہاں تک ممکن ہو اپنے ہاتھ سے کیاکریں،اس سے انکے اندر ذمہ داری کا احساس پیدا ہوگا ۔ نمبر ۳۰:۔ ماں کو چاہیئے کہ بچوں کو باپ کا ادب واحترام سکھائے اور غلط باتوں میں والد کے ناراض ہونے سے ڈراتی رہے ۔ نمبر ۳۱:۔ بچے کو عاجزی اختیار کرنے کی عادت ڈلوائیں ،زبان سے یا اپنے برتاؤ سے شیخی بگھارنے نا دیں ،یہاں تک کے اپنی ہم عمروں میں بیٹھ کر اپنے کپڑے ،گاڑی،مکان، کے بارے میں حد سے زیادہ تعریف ناکرے۔ نمبر ۳۲:۔کبھی کبھی بچے کو کچھ پیسے دیں اور اس سے کہیں کہ اپنی مرضی کی مطابق خرچ کرسکتے ہو، لیکن کوشش کریں اور عادت بنائیں کہ کچھ بھی آپ سے چھپاکر ناخریدے،اچھی چیز خریدنے پر حوصلہ افزائی کریں ۔
x
نمبر ۳۳:۔بچے کو کھانے کا طریقہ اور محفل میں اٹھنے بیٹھنے کا طریقہ سکھائیں ۔ نمبر۳۴:۔ اولاد کوضرورکوئی ایسا ہنر سکھائیں جو ضرورت اورمصیبت کے وقت اپنے ہنر سے اس قدر آمدنی کر سکے کہ بچوں اور گھر والوں کا گذاراہوجائے ۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے