ماں کی محبت و ممتا اور ماں کا مقام mother's love for her child and mother's place in islam

ماں کی ممتا اور ماں کا مقام ماں کی محبت تمام محبتوں میں سے ماں کی محبت کو ضرب المثل کی حیثیت حاصل ہے۔ پہلی صفت ............مامتا اللہ رب العزت نے ماں کو ایک نعمت دی ہے ،جس کو مامتا کہتے ہیں مامتا کا مطلب ہوتا ہے بے غرض محبت ،چنانچہ ماں اپنے بچے سے بے لوث محبت کرتی ہے، اس چھوٹے بچے سے اس کو کیا توقع ہوتی ہے ؟لیکن وہ اس کی چوبیس گھنٹے کی خادمہ بنی ہوتی ہے ،اور اس سے اتنی محبت کرتی ہے کہ جس محبت کو الفاظ کے اندر ڈاھالنا مشکل ہے ۔ دوسری صفت ............ خطا پر عطا اللہ رب العزت نے ماں کو ایک صفت اور بھی دی ہے، اوراس کو کہتے ہیں خطا پر عطا کی صفت ، یہ اللہ تعالی کی اپنی صفت ہے کہ وہ بندوں کی خطا پر ان پر بھی اپنی رحمت عطا فرما دیتا ہے ، ان کی مغفرت عطا فرما دیتا ہے ، عام دنیا میں جہاں خطا ہوگی وہاں عطا نہیں ہوگی بلکہ وہاں پرسزا ہوگی ، مگر ماں محبت کی ایسی شخصیت ہے کہ جو خطا پر سزا کی بجائے عطا کرتی ہے، چنانچہ بچہ خطا بھی کر جائے تو سزادینے کے بجائے ماں اسے محبت کا بوسہ عطا کرتی ہے ، ماں اسے اپنے سینے سے لگالیتی ہے ، یہ خطاپر عطا کی صفت اللہ رب العزت کی تھی ، لیکن اللہ تعالی نے اس کا نمونہ دنیا میں بھی دکھادیا ۔ تیسری صفت ............تحمل اور برداشت ایک صفت الله تعالی نے ماں کو اور دی ہے اس کو صبروتحمل کہتے ہیں ۔ بچے کی چھوٹی چھوٹی باتوں پر کئی مرتبہ انسان غصہ ہو جا تا ہے کہ ڈانٹ ڈپٹ کرنے لگ جاتا ہے ،اسی لئے اگر کسی مرد کوتھوڑی دیر گھر کے بچے سنبھالنے پڑیں تو بچوں کی پٹائی ہو جاتی ہے، اور مرد کے لئے ان بچوں کو سنبھالنا مشکل ہوجاتا ہے ، یہ ماں ہی ہے جو سارا دن ان بچوں کے ساتھ گزارتی ہے ،کس لئے؟ اس لئے کہ اللہ رب العزت نے اس کے اندر صبروتحمل دیا ہے ، وہ بچوں کی اونچ نیچ کی با تیں دیکھتی بھی ہے سنتی بھی ہے پھر بھی برداشت کرتی ہے، اور اللہ تعالی نے اس کو ایسا جذبہ خدمت دیا کہ جس کی کوئی انتہا نہیں ،کبھی وہ نہیں کہ سکتی کہ بچے اب میں نے تمہاری بڑی خدمت کر لی ایک سال ہو گیا تمہاری خدمت کرتے ہوئے تمہاری عمر ایک سال ہوگئی اب میں تمہاری خدمت سے معذور ہوں ، بلکہ بچہ جب تک جوان نہیں ہو جا تا ماں اس کی خدمت کرتی رہتی ہے، اور یہ ایسی خدمت ہے کہ جو وقت کی پابند نہیں بلکہ چوبیس گھنٹے کی ہے ۔ ماں کی شخصیت : اسی لئے ماں وہ شخصیت ہوتی ہے کہ جو بچے کوخون جگر پلا پلا کر بڑا کرتی ہے، جو بچے کو اپنے سینے کا دودھ پلا کے اس کو زندگی بخشتی ہے ، اسی لئے ماں کے اندرمحبت اور پیار کی انتہا ہوتی ہے ، اگر وہ سختی بھی کرے تو اس کی سختی میں بھی نرمی ہی کی جھلک ہوتی ہے ، اگر آپ نے کبھی نرم ہاتھوں کی تھپکی دیکھنی ہو،کڑی نگاہ کی نرمی دیکھنی ہو یا سخت لہجہ کی مٹھاس دیکھنی ہو ،تو اپنی ماں سے شوخی کر کے دیکھو وہ سخت نگاہ بھی دیکھے گی ۔ اور اس میں نرمی بھی ہوگی ، وہ سخت لہجے میں بھی بات کر رہی ہوگی مگر اس میں بھی مٹھاس ہوگی اسلئے کہ وہ ماں جو ہے ۔ ماں کی محبت اور اس کے خلوص کی سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ اگر وہ کسی وقت بچے کے ایک تھپٹر بھی لگا دے تو بچے تھپڑ کھانے کے بعد پھر بھی ماں ہی کی گود میں آتا ہے اگر ماں کے اندر اخلاص نہ ہوتا تو بچہ تھپڑ کھانے کے بعد بھی ماں کی طرف واپس نہ آتا ،لیکن ڈانٹ بھی کھاتا ہے تھپڑ بھی کھا رہا ہوتا ہے پھر اس ماں کے سینے سے آکر لپٹ جاتا ہے یہ اس ماں کی محبت کی دلیل ہوتی ہے ۔ ماں کے بارے میں دانشوروں کے اقوال اسی لئے ماں کے بارے میں دنیا کے دانشوروں نے مختلف اقوال کہے ہیں شیخ سعدی ؒنے فرمایا ماں کی محبت کی ترجمانی کرنے والی ایک ذات فقط ماں کی ہے ۔ اورنگزیب عالمگیر کہا کرتے تھے کہ مجھے ماں کے بغیر اپنا گھر قبرستان کی طرح لگتاہے ۔ حتی کہ کفر کے ماحول میں پلے ہوئے کافر لوگوں نے بھی ماں کی محبت کے بارے میں عجیب و غریب باتیں کی ہیں۔ چنانچہ شکسپیئر نے کہا کہ بچے کے لئے سب سے اچھی جگہ ماں کی گود ہوتی ہے اگر چہ بچے کی عمرکتنی ہی کیوں نہ ہو ۔ ملٹن نے کہا کہ آسمان کا بہترین تحفہ انسان کے لئے ماں ہے ۔ نادر شاہ نے کہا کہ کے پھول اورماں میں کوئی فرق نظر نہیں آتا ۔ لہٰذا جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو ماں کے ہونٹوں کے جوتبسم اور اس کی آنکھوںمیں جوشکر کے آنسو ہوتے ہیں وہ اس کی عظمت اور تواضع کی دلیل ہوتی ہے ۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے