حضور ﷺ کی جنت میں معیت کیلئے نماز کی مدد

حضور ﷺ کی جنت میں معیت کیلئے نماز کی مدد آج کا سبق : حضور ﷺ کی جنت میں معیت کیلئے نماز کی مدد حضرت ربیعہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں رات گزارا کرتا تھا اور تہجد کے وقت وضو کا پانی اور دوسری ضروریات مثلاً مسواک مصلیٰ وغیرہ رکھتاتھا ۔۔۔ ایک مرتبہ حضور ﷺ نے میری خدمات سے خوش ہو کر فرمایا ۔۔۔مانگ کیا مانگتا ہے ۔ ۔۔انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! جنت میں آپ ﷺ کی رفاقت ۔۔۔ آپ ﷺ نے فرمایا اور کچھ بس یہی مطلوب ہے ۔۔۔ آپ ﷺ نے فرمایا اچھا میری مدد کرو ۔۔۔سجدوں کی کثرت سے (ابوداؤد) اس حدیث میں تنبیہ ہے کہ صرف دعاء پر بھروسہ کرکے نہ بیٹھنا چاہیے ۔۔۔ بلکہ کچھ طلب اور عمل کی بھی ضرورت ہے اور اعمال میں سب سے اہم عمل نمازہے کہ جتنی اس کی کثرت ہوگی اتنے ہی سجدے زیادہ ہوں گے۔۔۔ ۔۔ اللہ جل شانہ نے اس دنیا کو اسباب کے ساتھ چلایا ہے ۔۔۔ اگرچہ بے اسباب ہر چیز پر قدرت ہے اور قدرت کے اظہار کے واسطے کبھی ایسا بھی کردیتے ہیں ۔۔۔لیکن عام عادت یہی ہے کہ دنیا کے کاروبار اسباب سے لگا رکھے ہیں ۔۔۔حیرت ہے کہ ہم لوگ دنیا کے کاموں میں تو تقدیر پر اور صرف دعاء پر بھروسہ کرکے کبھی نہیں بیٹھتے ۔۔۔ پچاس طرح کی کوشش کرتے ہیں مگر دین کے کاموں میں تقدیر اور دعا ء بیچ میں آجاتی ہے ۔۔۔ اس میں شک نہیں کہ اللہ والوں کی دعا ء نہایت اہم ہے مگر حضور ﷺ نے بھی یہ ارشاد فرمایا کہ سجدوں کی کثرت سے میری دعا ء کی مدد کرنا ۔ ماخوذ از:" آج کا سبق "صفحہ 380 تالیف :مفتی اعظم حضرت مولانا محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے