مولوی ‏اور ‏قادیانیت خالد محمود ۔ کراچی Maulvi and Qadiani Khalid Mahmood. Karachi

مولوی ‏اور ‏قادیانیت
کتبہ: ✍️ خالد محمود ۔ کراچی 
فیس بُک ہو واٹس ایپ گروپ ہوں یا شوشل میڈیا کے دیگر ذرائع ابلاغ ہوں، قادیانیت یہاں آپ کو دو حصوں پر گالیاں دیتی نظر آۓ گی، اول پاکستان ، دوم یہاں کے علماء کرام، حالانکہ مرزا قادیانی کا ماضی خود اس کے قلم سے آشکار ہے ، کہ اس کی اوئل عمری میں اس کی ابتدائی کتابوں کی تعلیم انہی مولویوں (علمائے کرام) کے زیر اہتمام ہوئی، مثلاً مرزا قادیانی کا اپنا کہنا ہے، کہ جب میری عمر تقریباً دس برس کی ہوئی تو ایک عربی خواہ مولوی میری تربیت کیلئے مقرر ہوا جنکا نام فضل احمد تھا*
(روحانی خزائن جلد،13، کتاب البریہ، ص، 180)
مزید یہ کہ جب میں سترہ یا اٹھارہ سال کا ہوا تو ایک مولوی صاحب سے چند سال پرھنے کا اتفاق ہوا تھا انکا نام گل علی شاہ تھا
(روحانی خزائن جلد،13، کتاب البریہ، ص، 181)
اور مرزا قادیانی کا فرزند، مرزا قادیانی کے بارے میں کہتا ہے،کہ مولوی الہی بخش صاحب کی سعی سے ایک دو کتابیں انگریزی کی پڑہیں
(سیرت المھدی، حصہ اول، ص، 137، صاحبزادہ بشیر احمد)
 مرزا قادیانی کے ماننے والوں کو کم از کم اسی بات کی شرم کر لینی چاہیے تھی، کہ جن علماء کرام کو یہ قادیانی گالیاں دے رہے ہیں، انہی کے زیر تربیت ان کے جھوٹے مدعی نبوت نے کچھ پڑھنا لکھنا سیکھا تھا، مگر قادیانیت کو پاکستان کے علماء کرام سے اس لیے بھی بغض ہے، کہ اسی پاک سر زمین پر ایک تو 1974 کی قومی اسمبلی کی کاروائی ہوئ، اور قادیانیت کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا گیا، اور یہ کہ اسی کاروائی کے دوران انہی علمائے کرام نے مرزا قادیانی کے کفریہ عقائد و نظریات دنیا کے سامنے پیش کرکے قادیانیت کے تابوت میں آخری کیل ٹھوکنے کا عظیم الشان کارنامہ سر انجام دیا تھا، اسی لئے ہر قادیانی کی زبان کے نیچے مرزا قادیانی کی غلیظ ترین گالیوں والی زبان ہر وقت علمائے کرام پر تیر برسانے کے لئے تیار رہتی ہے۔
********

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے