Molana waheedudin khan or qadyaniat

تحریر
محمد صدیق قاسمی مقیم حال دوحہ قطر
جناب مولانا وحید الدین خان صاحب ،عصر حاضر کی ان نابغۂ روزگار شخصیات میں سے ایک ہیں ،جن کے قارئین کا پوری دنیا میں ایک بڑا حلقہ موجود ہےاور اکثرلوگوں کو مولانا کی تحریروں کا انتظار رہتا ہےمولانا وحیدالدین خان صاحب کا ایک بڑا حلقہ مولانا کے مشن سے بھی وابستہ ہے اور مولانا کی طرف سے ہدایات کا منتظر یہ طبقہ ہدایات ملنے پر دل و جان سے ان پر عمل پیرا ہوتا ہے۔
مولا نا کا شمار ھندوستان کے تعلیم یافتہ لوگوں میں ہوتا ہے اور مغربی ممالک میں مولانا کی پذیرائی کا اندازہ ،الرسالہ ،کے قارئین کو ہوگا،مولانا کی شخصیت تقریباشروع سے ہی موضوع بحث رہی ہےالرسالہ میں ان کی بعض تحر یریں شہ پارہ ہیں اور ہماری نئی نسل کو بعض اوقات راہنمائی فراہم کرتی ہیں
لیکن افسوس کے ساتھ کہ اس تصویر کا دوسرا رخ بھی ہے،اور وہ یہ کہ مولانا کی بعض تحریریں ایسی ہیں کہ اہل ایمان کے لئے سخت خلجان کا سبب بن جاتی ہیں، اور دشمنان اسلام عمدہ ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہیں آج اسی طرح کی ایک تحریر آپ حضرات کے سامنے پیش کرنا ہے۔
قادیانیت کے متعلق مولانا وحیدالدین خان کا موقف ایک انصاف پسند آدمی کو بہت کچھ سوچنے پر مجبور کرتا ہے،آخر ایسی کیا مجبوری تھی مولانا کے ساتھ کہ قادیانیت( جو متفقہ طور پر کافر قرار دی گئی جماعت ہے )کے متعلق اس طرح کاموقف اپنایا، اس سے تو یہی ظاہرہوتا ہے کہ مولانا نے قادیانیت کا مطالعہ بالکل نہیں کیا حالانکہ مولانا کی شخصیت کے متعلق یہ گمان باالکل ٹھیک نہیں ہے تو پھر ہم اسکو تجاہل عارفانہ ہی کہیں گے،آئیے دیکھتے ہیں کہ مولانا کا قادیانیت کے متعلق کیا موقف ہے
شمارہ ماہ اکتوبر ۲۰۱۱؁ ء مولانا وحید الدین خان ،الرسالہ،میں مرزا غلام قادیانی کے دعویٰ نبوت کی تاویل کرتے ہوئے رقم طراز ہیں مرزاغلام احمد قادیانی نے کبھی اپنی زبان سے یہ نہیں کہا کہ میں خدا کا پیغمبر ہوں۔
انہوں نے صرف یہ کہا تھا کہ میں ظلّ نبی ہوں ، یعنی میں نبی کا سایہ ہوں ۔ اس طرح کے قول کو ایک طرح کی دیوانگی تو کہا جاسکتا ہے ،لیکن اسکو دعوائے نبوت نہیں کہا جاسکتا حوالہ۔۔۔۔ ماہ نامہ الرسالہ اکتوبر ۲۰۱۱؁ ء صفحہ ۱۳ اس تحریرپر جتنا افسوس کیا جائے کم ہے کیونکہ یہ ایسے شخص کے قلم سے نکلی ہوئی تحریر ہے جسکی وسعت مطالعہ کے اپنے پرائے سب قائل ہوں اور وہ تاریخ پر بھی خصوصی دسترس رکھتاہو افسوس اسے اتنا بھی نہیں معلوم کے مرزا غلام احمد قادیانی نے نبوت کا دعویٰ کیا تھا جبکہ مرزاغلام احمدقادیانی کو جاننے ولا ایک چھوٹا بچہ بھی یہی کہے گا کہ اس نے دعوائے نبوت کیا تھا اب آخر میں مرزا قادیانی کی کتابوں سے اس کے دعویٰ کی تصدیق کرتے ہیں مرزا ایک جگہ لکھتاہے کہ حق یہ ہے کہ خدا تعالیٰ کی وہ پاک وحی جومیرے اوپر نازل ہوتی ہے اس میں ایسے الفاظ رسول اور مرسل اور نبی کے موجود ہیں نہ ایک دفعہ بلکہ صدہا دفعہ دوسری جگہ لکھتا ہے چنانچہ وہ مکالمات الٰہیہ جو براہین احمدیہ میں شائع ہو چکے ہیں ،ان میں سے ایک وحی اللہ (اللہ تعالیٰ کی وحی)ہے، ھوالذی ارسل رسولہ بالھدیٰ ودین الحق لیظہرہ علی الدین کلہ دیکھو براہین احمدیہ ص ۴۹۸ اس میں صاف طور پر اس عاجز کو رسول کرکے پکارا گیا ہے۔مرزا قادیانی کی اس عبارت سے بھی اسکا دعویٰ نبوت صاف ظاہر ہوتا ہے اور ایک جگہ لکھتاہے مجھے اپنی وحی پر ایسا ہی ایمان ہے جیسا تورات زبور انجیل اور قرآن کریم پر (روحانی خزائن جلد ۱۷ ص ۴۵۴) ۔ اسکے علاوہ مرزا قادیانی کی اور بھی عبارات ہیں لیکن طوالت کی وجہ سے اسی پر اکتفا کیا جاتاہے آخر میں مولانا وحید الدین خان صاحب سے مؤدبانہ درخواست ہے کہ مرزاغلام قادیانی کے بارے میں اپنا موقف واضح کریں جو قارئین مولانا کی اس بات سے متأثرہوئے ہیں انکی خدمت میں عرض ہے کہ وہ قادیانیت کا مطالعہ کریں پھرمولانا کا موقف دیکھیں امید ہےاللہ تعالیٰ حق انکے سامنے واضح فرمادیں گے

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے