اصل گستاخِ صحابہ تک یہ پیغام پہونچ جائے

تمام حضرات سے مؤدبانہ گزارش ہے کہ اس سوال کا جواب ضرور دیں مفتی محمد مناظر امام وزارۃ الاوقاف دوحہ قطر اور جہاں تک ہو سکے دوسرے گروپوں میں بھی اس سوال کو شیئر فرماکر اس کا جواب ہر ساتھی سے طلب فرمائیں اور اس سوال کو اتنا شیئر فرمائیں کہ اصل گستاخِ صحابہ تک یہ پیغام پہونچ جائے کہ پوری امت مسلمہ عہد رسالت مآب صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سے لیکر آج تک یہ متفقہ عقیدہ رکھتی ہوئی آئی ہے (اور ہم بھی یہی عقیدہ رکھتے ہیں اور نسل در نسل ہم اپنے بعد قیامت تک آنے والے تمام انسانوں کو یہ وصیت کر جائیں گے کہ ) : آسمان کی نگاہوں نے انبیاء علیہم السلام کے بعد ان صحابہ کرام سے زیادہ مقدس اور پاکیزہ انسان نہیں دیکھے ۔ حق و صداقت کے اِس مقدس قافلے کا ہر فرد اتنا بلند کردار اور نفسانیت سے اس قدر دور تھا کہ انسانیت کی تاریخ اس کی نظیر پیش کرنے سے عاجز ہے اور اگر کسی سے کبھی کوئی لغزس ہوئی بھی ہے تو اللہ تعالٰی نے اسے معاف فرماکر انکے جنتی ہونے کا اعلان فرمادیا ۔ اور اہل زیغ وضلال حضرت امیر معاویہ اور جن دیگر صحابہ کرام کو جس قدر مطعون ومتہم کر تے ہیں تاریخ شاہد ہے کہ اسی قدر ان حضرات صحابہ کی عظمت کو بمشیئت ایزدی چار چاند لگے اور تسلسل کے ساتھ لگتے ہی جا رہے ہیں ۔ رہ گئی یہ بات کہ انکے باہمی اختلافات میں کون حق پر تھا؟ کس سے کس وقت کیا غلطی سرزد ہوئی تھی؟ سو اس قسم کے سوالات کا واضح جواب قران کے الفاظ میں یہ ہے تِلْكَ أُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ ۖ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُم مَّا كَسَبْتُمْ ۖ وَلَا تُسْأَلُونَ عَمَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے