کیا مسلمان قادیانیوں کو گالیاں دیتے ہیں حضرت مولانا سہیل باواصاحب لندن Do Muslims insult Qadianis? Hazrat Maulana Sohail Bawa Sahib London

حضرت مولانا سہیل باواصاحب لندن ہم کبھی کبھار گفتگو میں مرزاقادیانی کی کتابوں سے اس کی ’’مقدس زبان‘‘ کے نمونے پیش کرتے ہیں تو مرزائی پروپیگنڈہ کرتے ہیں کہ مولوی صاحبان گالیاں دیتے ہیں۔ مگر میرا دعویٰ ہے کہ ساری کائنات کے بدزبان لوگوں کا عالمی کنونشن بلایا جائے تو بدزبانوں کے ’’عالمی چمپئن شپ‘‘ کا اعزاز مرزاقادیانی کو ملے گا۔ اس لئے کہ الف سے لے کر یا تک کوئی ایسی گالی نہیں جو مرزاقادیانی نے اپنے مخالفین کو نہ دی ہو۔ اس سلسلہ میں ہمارے بزرگ رہنما مولانا نور محمدخان سہارن پوریؒ کا رسالہ جو عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی دفتر ملتان پاکستان نے بھی شائع کیا ہے۔ جس کا نام ہے ’’مغلظات مرزا‘‘ اور دوسرا رسالہ جس کا نام ہے ’’مرزاقادیانی کا حسن کلام‘‘ ہمارے ساتھی جناب اشتیاق احمد جو لاہور پاکستان کے معروف ناول نگار ہیں۔ انہوں نے لکھا ہے۔ وہ دیکھے جاسکتے ہیں۔ ان سے معلوم ہوگا کہ مرزاقادیانی کے اخلاق واطوار کیا تھے؟۔ مرزاقادیانی کی کتاب (آئینہ کمالات اسلام ص۵۴۷، خزائن ج۵ ص ایضاً) پر ہے: ’’تلک کتب ینظر الیہا کل مسلم بعین المحبۃ والمودۃ وینتفع من معارفہا ویقبلنی ویصدق دعوتی الا ذریۃ البغایا۰ الذین ختم اﷲ علی قلوبہم فہم لا یقبلون‘‘ میری ان کتابوں کو تمام مسلمان محبت وشفقت کی نظر سے دیکھتے ہیں، اور اس کے معارف سے فائدہ اٹھاتے ہیں، اور مجھے قبول کرتے ہیں اور میرے دعوؤں کی تصدیق کرتے ہیں۔ مگر کنجریوں کی اولاد جن کے دلوں پر اﷲتعالیٰ نے مہر کر دی ہے وہ مجھے نہیں مانتے۔‘‘ تو اس کتاب میں مرزاقادیانی نے اپنے نہ ماننے والے مسلمانوں کو کنجریوں کی اولاد کہا ہے، اور پھر لطف یہ کہ اس کا اپنا بیٹا مرزافضل احمد مرزاقادیانی کو نہیں مانتا تھا۔ تو مرزاقادیانی کے فتویٰ کے مطابق وہ بھی کنجری کا بیٹا ہوا۔ جب اس کی ماں کنجری ہوئی تو ثابت ہوا کہ مرزاقادیانی کی بیوی کنجری تھی۔ جس کی بیوی کنجری ہو وہ خود کون ہوگا؟ اور جو کنجر کو نبی مانیں وہ کون ہوں گے؟ مسلمانوں پر فتویٰ لگایا اور خود اس کی زد میں آگئے۔ مرزائی کہتے ہیں کہ: ’’ذریۃ البغایا‘‘ کا معنی کنجریوں کی اولاد نہیں۔ بغیہ کا معنی کنجری، بدکار ہوتا ہے۔ قرآن مجید میں ہے کہ: ’’وما کانت امک بغیا‘‘ جب مریم علیہا السلام بیٹا لائیں تو یہودیوں نے کہا کہ آپ کی ماں تو ایسی نہ تھی۔ مرزاقادیانی نے اپنی کتاب (انجام آتھم ص۲۸۲، خزائن ج۱۱ ص ایضاً) پر ’’ابن مغایا‘‘ کا نیچے خود ترجمہ کیا ہے: ’’نسل بدکاراں۔‘‘ اور (نور الحق ج۱ ص۱۲۳، خزائن ج۸ ص۱۶۳) پر ’’ذریۃ البغایا‘‘ کا معنی خود کیا ہے: ’’خراب عورتوں کی نسل۔‘‘ اسی طرح مرزاقادیانی نے (خطبہ الہامیہ ص۴۹، خزائن ج۱۶ ص۴۹) پر ’’رقص البغایا‘‘ کا معنی کیا ہے۔ ’’رقص زنان بازاری۔‘‘ (لجتہ النور ص۹۲، خزائن ج۱۶ ص۴۲۸) پر ’’البغی‘‘ کا معنی ’’زن فاحشہ‘‘ (لجتہ النور ص۹۲، خزائن ج۱۶ ص۴۲۸) پر ’’البغایا‘‘ کا معنی ’’زنان بازاری، ہمچوزنان بازاری‘‘ (لجتہ النور ص۹۳، خزائن ج۱۶ ص۴۲۹) پر ’’ان البغایا ‘‘ کا معنی ’’زنان فاحشہ‘‘ (لجتہ النور ص۹۴، خزائن ج۱۶ ص۴۳۰) پر ’’البغایا‘‘ کا معنی ’’زنان فاسقہ‘‘ (لجتہ النور ص۹۴، خزائن ج۱۶ ص۴۳۰) پر ’’نطفۃ البغایا‘‘ کا معنی ’’نطفہ زنان بازاری‘‘ (لجتہ النور ص۹۵، خزائن ج۱۶ ص۴۳۱) پر ’’ان البغایا‘‘ ’’زنان فاحشہ‘‘ کیا ہے۔ دیکھئے (لجتہ النور ص۹۲تا۹۵، خزائن ج۱۶ ص۴۹،۴۲۸تا۴۳۱) اب ان تصریحات کے بعدکوئی شخص کہے کہ مرزاقادیانی نے مسلمانوں کو کنجریوں کی اولاد نہیں کہا یا یہ کہ: ’’ذریۃ البغایا‘‘ کا معنی کنجریوں کی اولاد نہیں تو ہم قادیانیوں کو ذریۃ البغایا کہتے ہیں۔ وہ آ مین کہہ دیں۔ اب سوائے اس کے کہ ہم اس کی ہدایت کے لئے دعا کریں اور کیا کہہ سکتے ہیں؟۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے