آؤ اپنے اکابر کا تذکرہ کرتے ہیں

حضرت مولانا اسعد مدنی رحمۃ اللہ علیہ ایک تعارف
تحریر :۔۔۔۔ مولانا جمیل بن قاری شفیق صاحب برنی
الحمدللہ والصلاة والسلام على رسول الله وبعد
شکر گذار ہوں صدیق بهائ کا جنکے حکم سے یہ توفیق عطا ہوئ
قال رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم. اذكرو موتاكم بالخير. الحديث
اپنے اکابر کا ذکر وتذکار ان کے جلیل کارناموں کو محفوظ رکهنے کی کوشش ان کے علوم و معارف کی اشاعت ان کے فکرو سخن کی حفاظت نادر صفحات کی تصویر باقی رکهنے کی ہدایت اور اس کے نتائج آگاہی بهی خود رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم نے فرمائی ہے. جن مقدس شخصیات کے بارے میں لکهنے کے بارے کہا گیا ہے وہ سب عظیم الشان ہیں یہ سب کے سب وہی ارباب علم و فضل جنکے نفوس قدسیہ سے علم و عرفاں کی دنیا آباد ہے انہیں کے دم قدم سے علم و وفن عظمت وعزت ایمان و یقین کے چراغ روشن ہیں جنکے اعمال وأخلاق ہدایت ورہنمائ کا سر چشمہ ہے جنکی روحانیت روحانی بیماریوں کیلئیے اکسیر کا درجہ رکهتی ہے جنکا سرمایہ حیات اتباع سنت اور جنکو دیکه کر خدا یاد آجائے اور یہ سب وہ ہستیاں ہیں جنکے نقوش ہمیشہ زندہ وتابندہ رہیں گے انشاءاللہ. مذکورہ اکثر اکابر کا تعلق دیوبند سے ہے وہی دیوبند جو روشنی کا مینار ہے فکرو دانش کا چراغ ہے عقیدے کی سلامتی تعلیمات اسلامی کا مرکز اور ایک ایسا منبع ہے جس سے دوردور تک پیاسو کی پیاس بجہ رہی ہےیہ ایک چوٹی سی بستی ہے مگر خدائ فضل وکرم کے لا تعداد آثار بے شمار نشانیاں یہاں آپ کو نظر آنگی چاہے وہ رشدو ہدایت کے روشن مینار ہوں فکروفن کی ہزار ہا قندیلیں ہیاں آپ کو روشن ملیں گی جنگ آزادی کی پر خوار راہیں ہوں یا علم و ادب وتحقیق کے پربیچ راستے دیوبند ہر موڑ پر آپ سے ملاقات کرے گا ہر سمت میں اس کی تاریخ رقم ہے معروف شخصیت نگار نسیم اختر شاہ نے کیا عجیب لکها ہے کہیں پڑها تها. کہ گذشتہ ڈیڑھ سو سال میں لفظ دیوبند اتنی بار لکها پرها بولا گیا ہے کہ صرف اس ایک لفظ کو تمام جگوں سے اٹهاکر ایک کتاب کی صورت میں جمع کیا جائے تو کئ ضخیم جلدیں بهی اس لفظ کی معنویت اور پهیلاو کو سمیٹنے میں ناکام ہوں جی ہاں اسی سلسلہ دیوبندیت کی ایک کڑی امیر الہند مولانا اسعد مدنی مرحوم ہیں یہ ہمارے قریب کے زمانے کے بزرگ ہیں شیخ الاسلام حضرت حسین احمد مدنی کے فرزند جلیل میں نے حضرت شیخ الہند. حضرت انور شاہ. حضرت تهانوی. اور حضرت عثمانی رحمہم اللہ کو نہی دیکها بلکہ ان کے تذکرے یا واقعات پڑهے یا سنے ہیں لیکن میں یہ بات فخر سے کہوں گا کہ میں نے فدائے ملت امیر الہند کو جی بهر کے دیکها ہے حضرت اپنے اکابر واسلاف کی خوبیوں نیکیوں اور بلندیوں کا حسین مجموعہ تهے شب بهر سوچتا رہا آپ کی زندگی کے کس پہلو پر لکهوں نتیجہ یہی نکلا کہ آپ کے قومی ملی اور ملکی بین الاقوامی مجاهدانہ کار ناموں کو ذکر کیا جائے جوبهی ہے یہ سب مشاهدات کی مدد سے قلبی واردات ہیں حضرت امیر الہند اپنے والد بزرگ وار کے وارث حقیقی تهے ان کی گراں قدر خدمات اور محنتوں کو کبهی کمزور نہی ہونے دیا بلکہ وقت کے ساتہ ساتھ اور مضبوط کیا اور پہر قومی ملکی اور ملی خدمت کا سفر شروع کیا جمیعت علمائے ہند کے ابتدائ ممبر سے لیکر جمیعت علمائے ہند کے صدر مقرر ہوے اور وفات تک اس عہدے کو رونق بخشتے رہے آپ کا وجو ہندوستان کے مسلمانو کے لیے کسی سپہ سالار سے کم نہی تها جس کے سامنے بڑے بڑے حکمراں بهی اپنے گهٹنے ٹیک دیا کر تے تهے آپ کے وجود کو فرقہ پرست طاقتیں مسلمانو کی ایک ڈهال تصور کرتے تھے مسلمانو کے چهوٹے موٹے مسائل ہوں یا میرٹه علی گڑھ مرادباد گجرات جیسے فسادات اس قائد نے ملت اسلامیہ کو کبهی اکیلا نہی چهوڑا ہر وقت اور ہر طرح سے پشت پناہی فرماتے آندھی ہو یا طوفان لو کے وہ گرم تهپیڑے ہوں یا موسلا دھار بارش اسلامیان ہند کا یہ جلیل القدر سیاست کا عظیم سالار امت مسلمہ کی فلاح و بہبود کیلئے پایہ رکاب رہا آپ کے کار ناموں کی فہرست تو بہت لمبی ہے جو میرے ذهن میں ہیں آپ کی زندگی کو سمجه نے کیلئے آپ کے عظیم رہنما ہونے کے لئیے کافی ہے مسلمانوں کے لئے ریزرویشن اور فسادات میں معقول معاوضہ تحریک مسلم پرسنل لا کی حفاظت ملک وملت بچاؤ تحریک تحفظ اوقاف تحریک تحفظ مدارس ومساجد تحفظ حرمین الشریفین تحفظ فلسطین تحفظ ختم نبوت آسامی مسلمانوں کے حقوق شہریت کا تحفظ آئنی حقوق کی حصول یابی اور اقتدار میں حصہ داری کی جدوجہد مسلم فنڈ جیسے مضبوط ادارے کو وجود ادارت المباحث الفقہیہ کا قیام اور اس کے تحت کم وبیش تین سو محاکم شرعیہ کا قیام دینی تعلیم کی ترویج واشاعت اسلامی ماحول میں عصری تعلیم ارتدادی علاقوں میں مکاتب کا قیام تحریک اصلاح معاشرہ بابری مسجد کی حفاظت کے لیے قانونی جدوجہد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا تحفظ اس کے اقلیتی کردار کی بحالی عربی اردو ہندی اخبارات کا اجرا دلت مسلم اتحاد دہشتگردی کی مخالفت جیسے سینکڑوں عنوانات سے لبریز یہ ہے فدائے ملت کی مقدس زندگی انهی گراں قدر محنتوں کی وجہ سے آپ کی شخصیت ایک راہنما کی تهی اپنے عهد صدارت میں جمیعت علمائے ہند کے تقریبا 44 اجلاس وکانفرنسوں میں آپ نے رونق بخشی عالمی کانفرنسوں میں بهی اپنے مکمل دانشور ہونے کا ثبوت دیا مجمع البحوث اسلامیہ قاہرہ کانفرس سے لیکر الأقصى کانفرس لندن اجلاس رابطہ عالم اسلامی مکہ مکرمہ رابطہ عالم اسلامی کانفرس کراچی عالمی تحفظ حرم کانفرنس تیونس. مؤتمر فقہ اسلامی ریاض حج کانفرس. بابری مسجد کانفرس لندن امام بخاری کانفرنس حیات وخدمات. ازبکستان مارچ قومی یکجہتی کانفرنس. ..حضرت امیر الہند ایک بین الاقوامی شخص تهے اللہ رب العزت نے آپ کو بڑا ذہن اعلی فکر وفن مستقل مزاجی اور دور رس نگاہ جیسی لاتعداد صلا حیتوں سے نوازا تها آپ تمام مسلمانان ہند کا اثاثہ تهے آپ کا صحیح تعارف پیش کرنا میری قدرت سے باہر ہے آپ کے مقام کو سمجه نے کیلئے صاحب علم اور صاحب بصیرت ہونا ضروری ہے اور اتفاق سے ان دونوں صلاحیتوں سے میں کو سو میل دوری پر ہوں ہندوستان کی سو سالہ تاریخ فدائے ملت کی نظیر پیش کرنے سے قاصر ہے آپ کی زندگی کا تعارف صرف اور صرف صاحب علم صاحب قلم اور صاحب بصیرت ہی پیش کرسکتے ہیں آپ صرف عالم دین ہی نہی بلکہ آپ کی نظر عصر حاضر کے تقاضوں پر بهی رہتی تھی اس لئے یہ عظیم سپہ سالار مسلمانو کے روشن مستقبل کی تلاش و جستجو میں ایوان پارلیمینٹ تک جا پہنچا 18 سال تک ممبر پارلیمینٹ رہے پارلیمنٹ کی اٹهارہ سالہ زندگی میں 54 تقریریں فرمائیں جو آج بهی پارلیمینٹ کے رکارڈ میں موجود ہیں یہ صرف تقریر ہی نہی بلکہ پارلیمنٹ کی درو دیوار میں گونجتی ہوئ وہ صدائیں ہیں جو آپ کی حق گوئ. جرأت وہمت. استقامت وبے باکی، حوصلہ مندی کی منہ بولتی تصویر ہے، جہاں پر کفر لکها ہو وہاں اسلام لکهدینا. .پارلیمنٹ سے باہر بهی ملک وبیرون ملک کے لا تعداد مدارس ومكاتب یونوسٹیوں انجمنوں کمیٹیوں کے اعلی عہدوں پر بهی فائز رہے جنکی لمبی فہرست یہاں موقع نہی پہر کبهی انشاءاللہ آپکے بارے مشہور ہے کہ قوم وملت کی فلاح کے لئے آگ اور خون میں کود پڑتے تھے مجهے یاد ہے حاکم وقت اٹل بہاری واجچئ ہوا کرتے تھے ان کے دور حکومت میں کسی شر پسند نے کہا کہ ان ملاؤ کو جیل میں ڈالو جب امیر الہند تک بات پہونچی تو تڑپ گے فور اجلاس طلب کیا اور پارلیمنٹ میں حاکم وقت کے سامنے انگلی اٹهاکر کہا کہ ہم انگریزوں کی جیلوں سے نہی ڈرے تم سے کیا ڈریں گے. اسی جرت و حوصلہ کا نام اسعد مدنی تها .إن تمام کاموں کے علاوہ دینی امور پر بھی مستقل ثابت قدم رہے ہر سال رمضان المبارک کے مہینے میں اعتکاف فرماتے اسی طرح تہجد تراویح نماز کا مکمل اہتمام پوری مستعدی کے ساتہ پورے فرماتے حج اور عمرہ میں آپ کا ثانی میری نظر میں اب تک کوئ اورنہی آپ نے 37 حج. اور 32 عمرہ اداکئے یہ مختصر سی زندگی یا یوں کہیے اس چهوٹی سی زندگی میں اللہ رب العزت کے لاکھوں انعام آپ کی زندگی انسانی طاقت کا عظیم شاہکار تهی لیکن کیا پہر وہی ہوا جو ہونا تھا یہ عظیم الشان مجاهد ملت اسلامیہ کا سپہ سالار زندگی بهر کا مسافر جو کبهی نہ رکا کبهی نہ تهکا ایک عالم باعمل انتظامی صلاحیتوں کا مالک سیاسیات کا امام اسکی ہمالیہ جیسی ہمتوں کو آخر کار مرض الوفات نے آگهیرا مسلسل تین مہینے بے ہوش رہنے کے بعد 2006 میں شام کو 6 بجے کے قریب اپولو ہوسپیٹل دلی میں عالم اسلام کا یہ چراغ بهی دیکھتے ہی دیکھتے غروب ہوگیا ایک دفعہ کو یقین نہی ہوا آخر کار در مدنی کی طرف کوچ کیا جیسے ہی صداقت کا علم ہوا تو حواس باختہ ہو گئے جگہ اس حادثہ کی اطلاع گونجے لگی شہر میں صف ماتم بچهگئ امیر الہند مولانا اسعد مدنی کی کل جتنی ضرورت تهی آج اس سے کہیں زیادہ ہے اور آنے والے کل میں اس کا احسا س زیادہ ہوگا انا للہ وانا الیہ راجعون اللہ انکی قبر کو نور سے بهر دے خدارا اس خاندان سے پهر کوئ عظمت شیخ الاسلام اور ہمت اسعد رحمہم اللہ لیکر آٹهے ہمیں استاذ محترم مولانا ارشد مدنی مدظلہ اور مولانا محمود مدنی سے کافی امیدیں ہیں اللہ ان کی عمر دراز فرمائے بات وہیں ختم کر تا ہوں جہاں سے شروع کی تھی۔ اذکروموتاکم بالخیر،الحدیث امید کرتا ہوں قارئین کرام کو یہ کاوش پسند آئیگی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے